اِنسداد ِرشوت ستانی اقدام

اچھی باتوں کی زمانے میں ستائش ہوگی
میری پہچان مری طرزِ نگارش ہوگی
اِنسداد ِرشوت ستانی اقدام
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سرکاری دفاتر میں رشوت ستانی کے خاتمے کیلئے عوام کو خبردار کیا کہ وہ عہدیداروں اور کرمچاریوں کو کوئی رشوت نہ دیں۔ اگر کسی نے رشوت طلب کی تو اس کے خلاف چیف منسٹر کے خصوصی شکایتی سیل نمبر پر فون کیا جائے۔ اس سلسلے میں ایک دن میں 3000 کالس موصول ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی نظم و نسق میں کس حد تک رشوت ستانی پائی جاتی ہے۔ عوام کو سرکاری کام کاج کی یکسوئی کیلئے چپراسیوں سے لے کر اعلیٰ عہدیداروں تک رشوت دینی پڑتی ہے۔ چیف منسٹر نے عوام کی شکایات کے ازالہ اور بہتر کام کاج کی نیت سے ہی یہ مستحسن اقدام اٹھایا ہے۔ ان کا دیا گیا نمبر 23454071 040-اگر مسلسل کام کرتا رہے تو عوامی شکایات کا انبار بلکہ ایک خاصہ دفتر لگ جائے گا۔ کے چندر شیکھر راؤ نے عوام سے کہا کہ اگر کسی عہدیدار سے کام کی تکمیل کیلئے رشوت طلب کی یا انہیں پریشان کیا تو اس کا نام و پتہ روانہ کردیں۔ چیف منسٹر نے عوام کو یہ بھی دھمکی دی کہ انہوں نے اپنی طرف سے کسی کو رشوت دی تو وہ انہیں ہرگز نہیں بخشیں گے۔ عوام کو دھمکی دینے والے چیف منسٹر کو ازخود رشوت ستانی کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہندوستانی قوانین کے تحت رشوت ستانی کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے میں کسی بھی اتھاریٹی کو اختیار حاصل ہے مگر رشوت خور عہدیداروں کو ماخوذ کرنے سے ہر دوسرا عہدیدار پہلوتہی کرتا ہے جس سے خرابیاں دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں۔ اگر کوئی عہدیدار غلط قدم اٹھاتا ہے اور بھروسہ کو توڑتا ہے تو نہ صرف اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے بلکہ اسے عہدہ سے معطل یا برطرف بھی کیا جاسکتا ہے۔ عوام کی اہمیت کے سامنے عہدیداروں کا رول خدمت گار کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ ان دنوں خدمت گار بادشاہ گر بن کر عوام کا خون چوستے رہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں نچلی سطح سے لے کر اعلیٰ سطح تک رشوت کا بازار گرم رہا ہے۔ چیف منسٹر کی پیشی ہو یا وزیراعظم کا دفتر رشوت کا بول بالا دیکھا گیا ہے۔ 2G اسام ہو یا کوئلہ گھوٹالے اس میں کروڑہا روپیوں کی رشوت دی اور وصول کی گئی ہے لیکن چیف منسٹر تلنگانہ نے اپنی نئی ریاست کو کافی جدوجہد کے بعد حاصل کیا ہے تو وہ چاہتے ہیں کہ ان کی حکمرانی میں ہر ایک کے ساتھ انصاف ہو کسی کو کوئی شکایت نہ رہے۔ سرکاری کاموں کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ایسا بھی نہیں کہ سرکاری عہدیدار ایماندار نہیں ہوتے، ان میں سے چند بدعنوان ہوتے ہیں۔ اچھے عہدیداروں نے عوامی خدمات میں بہترین رول ادا کیا اور رشوت سے پاک کام کاج انجام دیئے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی حوصلہ شکنی بھی نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ یہ ملازمین حکومت کی نیک نامی اور سرکاری کام کاج کی تکمیل میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوتے ہیں۔ اگر سرکاری عہدیدار عوام کی خدمت میں کوتاہی کریں گے یا مایوسی کے ساتھ کام کریں گے تو حکومت کی بدنامی ہوگی۔ کام کاج ٹھپ ہوکر رہ جائے گا۔ ملازمین کو دیانت دار بنانے اور ان کے حوصلوں کو بلند کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے مراعات دیئے جانے چاہئے۔ اچھا کام اور رشوت سے پاک سرویس کرنے والوں کو ایوارڈ کے علاوہ پرکشش مراعات دیئے جائیں تو دیگر عہدیداروں کو نیک نامی اور شاباشی کے حصول میں دلچسپی ہوگی، سماج میں رشوت کا خاتمہ ضروری ہے۔ رشوت لینے سے زیادہ دینے کے چلن کو بھی ختم کرنا چاہئے۔ عوام کو اپنے چھوٹے سے چھوٹے کام کی تکمیل کیلئے عجلت رہتی ہے اور سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے سے بچنے کیلئے رشوت ادا کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرہ میں اتنی شدت سے پائی جاتی ہے کہ آج ہر کام رشوت کے بغیر غیرمتصور ہوتا جارہا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے رشوت کے خاتمہ کیلئے اچھی شروعات کی ہے تو اس سلسلے کو سختی سے جاری رکھا جانا چاہئے۔ شکایت موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ ریاست میں سرکاری دفاتر میں کاموں کی تکمیل کیلئے دوستانہ ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر کے اقدام کے بعد عوام کی شکایت میں زیادہ تر آروگیہ شری اسکیم سے متعلق شکایات ہیں۔ عوام کے درمیان حفظان صحت کا سلسلہ نازک ہے۔ اس کا اندازہ چیف منسٹر کو ملنے والی شکایات سے ہوتا ہے لہذا چیف منسٹر اور ان کے تحت کے عملہ کو آروگیہ شری کے بارے میں عوام کی شکایت کے ازالہ کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ چیف منسٹر کا دفتر کام کرنا شروع ہوکر صرف 7 ماہ ہورہے ہیں لیکن ان کے شکایتی سیل کے لئے کام کرنے والا دفتر ایک دن پرانا ہوچکا ہے۔ اس ایک دن میں ہزاروں شکایتوں کے وصول ہونے سے چیف منسٹر کو اندازہ ہوجانا چاہئے کہ ان کی حکمرانی میں عوام کو کس حد تک مسائل کا سامنا ہے۔ سرکاری دفاتر کی کارکردگی کو موثر بنانے کے علاوہ فائیلوں کی یکسوئی کیلئے فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی جانی چاہئے۔