اُردو یونیورسٹی میں تقررات کا عمل یو جی سی قواعد کی صریح خلاف ورزی

سبکدوشی سے 6ماہ قبل پالیسی فیصلوں کا حق نہیں، نئے وائس چانسلر کی تلاش شروع
حیدرآباد۔/9اپریل، ( سیاست نیوز) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے مختلف اُمور میں قواعد کی خلاف ورزی کی شکایات یوں تو عام ہیں لیکن موجودہ وائس چانسلر نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے قواعد کو نظرانداز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تقررات کا عمل شروع کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے ہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیلئے شرط رکھی گئی ہے کہ وہ اپنی میعاد کی تکمیل سے چھ ماہ قبل سے کوئی بھی پالیسی فیصلہ کرنے سے باز رہے۔ اس شرط کا اطلاق تمام قومی اور ریاستی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس پر ہوتا ہے لیکن اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ان کے ماتحت عملے نے قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تقررات کا اعلامیہ جاری کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ11مئی کو موجودہ وائس چانسلر کی میعاد ختم ہوجائے گی اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی شرائط کے مطابق وہ 11نومبر 2014تک ہی فیصلہ کے مجاز تھے اس کے بعد سے انہوں نے اب تک تقررات یا پھر پالیسی سے متعلق جو بھی فیصلے کئے ہیں وہ غیر قانونی تصور کئے جائیں گے۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے اُمور اور سرویس رولس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر یونیورسٹی میں وائس چانسلر میعاد کی تکمیل سے چھ ماہ قبل کوئی بھی فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں ہوتا لیکن اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے گزشتہ چھ ماہ میں تقریباً 100اہم جائیدادوں پر تقررات کا عمل شروع کیا ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے گزشتہ دنوں انچارج رجسٹرار کے نام سے 50اہم جائیدادوں پر تقررات کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس کیلئے درخواستیں داخل کرنے کی آخری تاریخ 24اپریل مقرر کی گئی ہے۔ یہ تمام تقررات ٹیچنگ شعبہ سے متعلق ہیں جن میں پروفیسر، اسوسی ایٹ پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر، پرنسپل جیسی 50اہم جائیدادیں شامل ہیں۔ مختلف ڈپارٹمنٹس کے لئے یہ تقررات عمل میں لائے جارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے قواعد کے مطابق 5 اپریل کو جاری کیا گیا یہ اعلامیہ قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس سلسلہ میں یونیورسٹی کے وزیٹر اور چانسلر سے نمائندگی کی جارہی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ حکومت ہند نے نئے وائس چانسلر کے انتخاب کیلئے اعلامیہ جاری کیا اور اہل امیدواروں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ ایسے وقت جبکہ مرکزی حکومت کی وزارت فروغ انسانی وسائل نئے وائس چانسلر کے تقرر کا عمل شروع کرچکی ہے ایسے میں سبکدوش ہونے والے وائس چانسلر کی جانب سے تقررات کا عمل شروع کرنا نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ یونیورسٹی میں جاری من مانی اور بے قاعدگیوں کو ثابت کرتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے من مانی فیصلوں اور تقررات میں اقرباء پروری اور دھاندلیوں کی شکایات کا وزارت فروغ انسانی وسائل نے سختی سے نوٹ لیا ہے اور بہت جلد اس معاملہ کی جانچ کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے قواعد اور یونیورسٹی ایکٹ کی بنیاد پر اگر کوئی بھی ہائی کورٹ سے رجوع ہو تو گزشتہ چھ ماہ کے تمام اہم فیصلوں پر حکم التواء حاصل کیا جاسکتا ہے۔