اُترپردیش میں سیاسی بحران ، حکمراں جماعت میں شطرنج کا کھیل

2 وزراء کی برطرفی کے بعد چیف سیکریٹری کو ہٹا دیا گیا ، اکھیلیش یادو پارٹی کی قیادت سے محروم
نئی دہلی۔ 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی میں اختلافات اس وقت شدت اختیار کرگئے، جب پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اپنے فرزند اور چیف منسٹر اکھیلیش یادو کو ریاستی یونٹ کے صدر کی حیثیت سے ہٹا دیا اور ان کی جگہ اپنے بھائی اور سینئر وزیر شیوپال سنگھ یادو کو مقرر کیا۔ نیشنل جنرل سیکریٹری سماج وادی پارٹی رام گوپال یادو نے شیو پال یادو کو موسومہ ایک مکتوب میں کہا کہ پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے آپ کو صدر اترپردیش یونٹ نامزد کیا ہے اور اُمید ہے کہ آپ سخت محنت کرتے ہوئے پارٹی کو مزید مستحکم بنائیں گے۔ اس مکتوب کی ایک کاپی (نقل) اکھیلیش یادو کو بھی روانہ کی گئی ہے۔ یہ غیرمتوقع تبدیلی ایسے وقت رونما ہوئی جب اکھیلیش یادو نے ریاستی چیف سیکریٹری دیپک سنگھل کو شیوپال یادو کا بااعتماد رفیق تصور کرتے ہوئے عہدہ سے اچانک ہٹا دیا اور ان کی جگہ راہول بھٹناگر کو نیا چیف سیکریٹری بنایا گیا۔ سماج وادی پارٹی کے قائدین نے بتایا کہ شیوپال یادو بہت جلد اکھیلیش کابینہ سے مستعفی ہوجائیں گے تاکہ مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی اُمور پر مکمل توجہ مرکوز کی جاسکے۔ واضح رہے کہ پارٹی میں شمولیت کے بعد امر سنگھ سے شیوپال یادو کی حمایت اور اکھیلیش یادو اور رام گوپال پر تنقیدیں شروع کردی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اکھیلیش یادو کو یہ بھی گوارا نہیں تھا کہ حکومت چلانے کیلئے شیوپال اور سینئر لیڈر محمد اعظم خاں عقبی نشست سے ڈرائیونگ کریں۔ ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ ریاستی یونٹ کی ذمہ داریاں شیوپال کو تفویض کرنے کے فیصلہ سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ اکھیلیش یادو، حکمرانی پر توجہ دیں

اور شیوپال یادو اسمبلی انتخابات کا مقابلہ کرنے کیلئے پارٹی کو تیار کریں کیونکہ شیوپال کو سیاسی حربوں میں غیرمعمولی مہارت حاصل ہے۔ قبل ازیں چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے 2 وزراء کو کابینہ سے برطرف کردیا تھا۔ وزیر پنچایت راج راج کشور، ملائم سنگھ یادو اور وزیر کانکنی پرجاپتی، شیوپال کے حامی تصور کئے جاتے ہیں۔ ایک موقع پر شیوپال نے حکمراں جماعت میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی اور کابینہ سے مستعفی ہوجانے کی دھمکی بھی دی تھی جس پر ملائم سنگھ یادو نے کہا تھا کہ پارٹی میں پھوٹ پڑجانے کی صورت میں بیشتر کارکنان شیوپال کے ساتھ جاسکتے ہیں۔ خطرناک مجرم سے سیاست داں بن جانے والے مختار انصاری کی قومی ایکتادل کے سماج وادی پارٹی میں انضمام کی مخالفت پر شیوپال نے بغاوت کا پرچم بلند کردیا تھا اور اپنے بھتیجے اکھیلیش یادو کو ہٹ دھرمی پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔

دریں اثناء حکمراں یادو خاندان میں برسرعام اختلافات سے سیاسی بحران کے اندیشوں کے دوران چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے آج کی طئے شدہ سرکاری مصروفیات بھی منسوخ کردیں جبکہ ان کے چاچا شیوپال یادو نے کہا کہ وہ پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کی ہدایات کی پابندی کریں گے۔ باہمی چپقلش اور ناراضگیوں سے پارٹی کو نقصانات سے بچانے کیلئے ملائم سنگھ یادو نے نئی دہلی میں شیوپال اور رام گوپال کو طلب کیا ہے۔ اترپردیش میں اچانک سیاسی بحران اور غیریقینی صورتحال کے پیش نظر چیف منسٹر آج صبح سے اپنی سرکاری قیام گاہ (کالی داس مارگ) سے باہر نہیں آئے اور میڈیا کا سامنا کرنے سے بچنے کیلئے سرکاری مصروفیات میں بھی شرکت نہیں کی۔ ریاستی کابینہ سے استعفیٰ کی قیاس آرائیوں کے دوران شیوپال یادو نے بتایا کہ قلمدان دینے اور واپس لینے کا اختیار چیف منسٹر کا ہے، تاہم وہ ملائم سنگھ یادو کی ہدایات کی تعمیل کریں گے۔ وہ بھی نئی دہلی میں ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کیلئے لکھنؤ سے بذریعہ طیارہ روانہ ہوئے تھے۔ باور کیا جاتا ہے کہ چیف سیکریٹری دیپک سنگھل کو جنہیں شیوپال یادو کی سرپرستی حاصل ہے، چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے انہیں آج اچانک عہدہ سے ہٹا دیا ہے۔ ’’جیسا کو تیسا‘‘ اقدام کرتے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے بھی اپنے فرزند اکھیلیش یادو کو پارٹی کی ریاستی صدارت سے ہٹاکر وہ عہدہ اپنے بھائی شیوپال یادو کے حوالے کردیا، لیکن اندرون چند گھنٹے چیف منسٹر نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اپنے چاچا شیوپال سے آبپاشی اور امداد باہمی کا کلیدی قلمدان چھین لیا۔