ریوڈی جنیرو ۔ 26 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) برازیل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ریو اولمپکس کو ایک یادگار جشن میں تبدیل کرے گا لیکن آغاز میں اب جبکہ 100دن باقی ہیں لیکن برازیل میں سیاسی اور معاشی سطح پر بیسوں ایسے مسائل موجود ہیں جنھیں فوری طورپر حل کیا جانا ضروری ہے ۔ ریوو اولمپکس میں 206 ممالک سے 10,500 اتھلیٹس اور 450,000 سیاح کی آمد متوقع ہے ۔ ایک جانب کھیلوں کو کامیاب منعقد کرنے کیلئے تیاریاں عروج پر ہیں تو دوسری جانب مختلف شعبوں میں کئی مسائل سر اُٹھارہے ہیں ۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ اولمپکس کیلئے 98فیصد میدان تیار ہوچکے ہیں ۔ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے صدر تھامس باغ نے وعدہ کیا ہے کہ یہ ایک شاندار کھیل ہوں گے لیکن جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے پہلے اولمپکس کے انعقاد کو کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ عہدیداروں نے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ اولمپکس کے تعمیراتی مقامات پر 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جو کہ برازیل میں 2014 ء ورلڈ کپ کے دوران ہوئی 8 اموات سے کہیں زیادہ ہے ۔ برازیل کو سب سے بڑا مسئلہ اس کی صدر ڈیلما روزیف کے مواخذہ سے ہے کیونکہ روزیف ریوو کے ماراکانہ اسٹیڈیم میں 5 اگسٹ کو کھیلوں کے آغاز کا اعلان کرنے والی ہیں لیکن اب جبکہ ان کا مواخذہ چل رہا ہے تو اُمید کی جارہی ہے کہ ان کی نائب صدر مائیکل ٹیمر کھیلوں کے آغاز کا اعلان کریں گی لیکن وہ بھی ممکنہ مواخذہ کا سامنا کرسکتی ہیں۔ سڑکوں پر احتجاج تو اپنی جگہ ہورہا ہے لیکن برازیل کی معیشت کو درپیش مسائل بھی اولمپکس پر اپنے اثرات مرتب کررہے ہیں ۔ برازیل میں معیشت تنزلی کا شکار ہے اور رواں برس متواتر دوسرے سال اس میں 3.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ بیروزگاری 10.2 فیصد بڑھ چکی ہے اور ریوو کی ریاستی حکومت سرکاری ملازموں کو تنخواہ بھی وقت پر ادا نہیں کررہی ہے ۔ ان تمام مسائل کے باوجود انتظامیہ کو اُمید ہے کہ ریوو اولمپکس کامیابی کے ساتھ منعقد ہوں گے ۔