اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ میں اصلاحات پر زور

ملازمین میں جوابدہی کا احساس پیدا کرنا ضروری ۔حکومت کے مشیر اے کے خان کا جائزہ اجلاس
حیدرآباد۔/24جنوری، ( سیاست نیوز) حکومت کے مشیر برائے اقلیتی بہبود اے کے خاں نے اقلیتی اداروں میں ورک کلچر کو عام کرنے اور ملازمین میں جوابدہی کا احساس پیدا کرنے کی ضرورت ظاہر کی۔ انہوں نے آج اقلیتی اداروں کے عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کیا جو 3 گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں وقف بورڈ، اقلیتی فینانس کارپوریشن، اقلیتی اقامتی اسکولس سوسائٹی، حج کمیٹی، اردو اکیڈیمی، سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف میناریٹیز، میناریٹیز اسٹڈی سرکل کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اے کے خاں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ میں اصلاحات کی تجویز پیش کی اور کہا کہ وقف بورڈ کو آمدنی میں اضافہ کے ساتھ عدالتوں میں زیر دوران مقدمات پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اے کے خاں نے کہا کہ عام طور پر وقف بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسلس کی لاپرواہی سے مقدمات میں ناکامی ہورہی ہے۔ بورڈ کو چاہیئے کہ وہ اسٹانڈنگ کونسل کی کارکردگی کا وقتاً فوقتاً جائزہ لے اور ضرورت پڑنے پر انہیں تبدیل کردیا جائے تاکہ مقدمات کی کامیابی یقینی ہوسکے۔ انہوں نے وقف بورڈ کے شعبہ جات میں انفراسٹرکچر اور تجربہ کار ملازمین کی کمی کا حوالہ دیا اور کہا کہ کروڑہا روپئے مالیتی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اسٹاف کو مناسب ٹریننگ دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کوکارکردگی بہتر بنانے کیلئے ماہرین کے ذریعہ ٹریننگ دی جانی چاہیئے خاص طور پر نوجوان اور تعلیم یافتہ ملازمین کیلئے ٹریننگ کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے وقف بورڈ میں ملازمین کے موجودہ ڈھانچہ میں تبدیلی کی ہدایت دی اور کہا کہ آفس سب آرڈینیٹس اور اٹینڈرس کی تعداد زیادہ ہے جبکہ دیگر ملازمین کی تعداد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اقلیتی اداروں کے ملازمین میں جوابدہی کا احساس پیدا نہیں کیا جاتا اسوقت تک حکومت کی اسکیمات پر موثر عمل آوری ممکن نہیں ہوگی۔ اے کے خاں نے میناریٹیز اسٹڈی سرکل کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے رضاکارانہ تنظیموں کی خدمات حاصل کرنے کی صلاح دی۔ انہوں نے دائرہ المعارف کی موجودہ کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہاں کے عملے کو چاہیئے کہ وہ ادارہ کی روایات کا تحفظ کریں۔ اے کے خاں نے سکریٹریٹ اور سرکاری اداروں کے درمیان لائزن آفیسر کی تجویز پیش کی تاکہ سرکاری احکامات بروقت متعلقہ اداروں تک پہنچ سکیں۔ اس مرحلہ پر منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن نے اپنے ایک ریٹائرڈ عہدیدار کے نام کی تجویز پیش کی جسے اے کے خاں نے مسترد کردیا اور کہا کہ قابل اور اہل افراد کو متعلقہ  ادارے اس عہدہ پر فائز کرسکتے ہیں۔ اجلاس میں سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کے علاوہ منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن بی شفیع اللہ، چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ، منیجنگ ڈائرکٹر کرسچن فینانس کارپوریشن بی وکٹر، ڈائرکٹر میناریٹی اسٹڈی سرکل مسز ٹی نیرجا، سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور، جنرل منیجر فینانس کارپوریشن دلاور علی، اسسٹنٹ جنرل منیجر ایم اے باسط، ایم اے باری، ڈپٹی ڈائرکٹر اقلیتی بہبود مسٹر گوڑ اور دوسرے شریک تھے۔