اورنگ زیب روڈ کا نام عبدالکلام سے بدلنے کی مخالفت

تاریخی شہروں اور سڑکوں کا نام تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا : الیاسی
نئی دہلی ۔31 اگسٹ ۔ (سیاست ڈاٹ کام ) مسلم تنظیموں نے اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرتے ہوئے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام مرحوم سے موسوم کرنے نیو دہلی میونسپل کونسل کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے ۔ اور کہا کہ یہ ایک دانستہ اقدام ہے جس سے امکان ہے کہ تاریخی اہمیت کی حامل دیگر شہروں ؍ سڑکوں کے ناموں کو تبدیل کرنے کی روایت قائم ہوجائے گی ۔ صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ ڈاکٹر ایس کیو آر الیاسی نے کہاکہ یہ ایک دانستہ اقدام ہے اور اسے یہیں روک دیا جانا چاہئے ۔ کیونکہ جیسے ہی اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرکے عبدالکلام جی سے موسوم کیا جائے گا ۔ اس کے فوری بعد شیوسینا یہ مطالبہ کرے گی کہ مہاراشٹرا کے ضلع اورنگ آباد کا نام بھی تبدیل کیا جائے جہاں مغل بادشاہ کی آخری آرام گاہ واقع ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ کئی تاریخی شخصیتوں اور مسلم بادشاہوں سے موسوم شہروں ؍ سڑکوں کی اُن کے پاس طویل فہرست ہے جسے وہ تبدیل کرنا چاہیں گے ۔ ڈاکٹر الیاسی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب مخالف ہندو نہیں تھے جیسا کہ انھیں پیش کیا جاتا ہے ۔ بلکہ وہ ایک سیکولر شخصیت تھی ۔ انھوں نے سابق اڑیسہ گورنربشمبر ناتھ پانڈے کے اورنگ زیب کے فرمان پر مشتمل کلکشن کا حوالہ دیاجس میں یہ واضح ہے کہ اورنگ زیب نے مندروں کی تعمیر کیلئے کس طرح اراضیات کا عطیہ دیا تھا ۔ یہ سارے فرمان فارسی زبان میں ہیں۔انھوں نے کہاکہ سڑکوں کا نام ہماری تاریخ کا احترام کرتے ہوئے رکھا گیا ۔ لیکن یہ افسوسناک پہلو ہے کہ اس تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ دہلی کے رکن پارلیمنٹ مہیش گری نے یہ نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی ۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی ازسرنو تاریخ قلمبند کرنا چاہتی ہے اور اس سے بی جے پی کی ذہنیت کا اظہار ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ سیکولر نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے ۔ صدرنشین شاہ ولی اﷲ انسٹی ٹیوٹ جناب عطاء الرحمن قاسمی نے کہا کہ اگر ڈاکٹر عبدالکلام زندہ ہوتے تو وہ اس طرح کی حرکت کو بالکل پسند نہیں کرتے ۔