کمپنیوں پر غیر واجبی طریقہ کار اختیار کرنے کا الزام ۔ ریاستی حکومت سے مداخلت کی اپیل
حیدرآباد 3 جنوری ( پی ٹی آئی ) اوبیر اور اولا سے وابستہ ڈرائیورس کے ایک گروپ نے اپنے دیرینہ مطالبات کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے کل سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کاانتباہ دیا ہے ۔ تلنگانہ کیب ڈرائیورس اینڈ اونرس اسوسی ایسشن نے یہ بات بتائی ۔ اسوسی ایشن کے صدر شیوا وولکونڈاکر نے بتایا کہ کئی ڈرائیورس جو ٹیکسی سے متعلق ایپس سے تعلق رکھتے ہیں وہ شہر میں گذشتہ چار دن سے احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ یہ کمپنیاں اپنے پلیٹ فارمس پر نئے رجسٹریشنس کو قبول نہ کریںکیونکہ موجودہ کیب ڈرائیورس ہی خاطر خواہ کرایہ حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اولا اور اوبیر کمپنیوں کی جانب سے غیر منصفانہ طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے ۔ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ کیب ڈرائیورس کی مدد کیلئے آگے آئے ۔ اولا اور اوبیر انتظامیہ کی جانب سے ڈرائیورس سے ابتداء میں بڑے بڑے وعدے کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں نے وعدہ کیا تھا کہ ہر کیب ڈرائیور خاطر خواہ پیسے کمائیگا لیکن حقیقت میں صورتحال بالکل مختلف ہے ۔ ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم کو میٹرس استعمال کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہم اپنی گاڑیوں کو ٹیکسی کے طور پر چلا سکیں۔ مسٹر وولکونڈاکر نے بتایا کہ وہ خود شخصی طور پر کل سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کرینگے ۔ ہمارے احتجاج کی تائید کرنے والے کچھ ارکان نے بھی کل سے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حالانکہ ابھی یہ قطعیت سے معلوم نہیں ہے کہ اولا اور اوبیر سے کتنی تعداد میں کیبس وابستہ ہیں لیکن اسوسی ایشن کا دعوی ہے کہ زائد از ایک لاکھ ڈرائیورس ان دونوں ٹیکسی ایپ کمپنیوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ احتجاج میںحصہ لے رہے ہیں۔ اولا کے ایک سینئر عہدیدار نے تاہم کہا ہے کہ اس احتجاج کے باوجود کاروبار حسب معمول جاری ہے ۔ انہوںنے اعتراف کیا کہ ہڑتال کا کچھ اثر ضرور ہوا ہے ۔ اوبیر نے اپنے ایک بیان میں کل کہا تھا کہ حیدرآباد میں زبردستی خدمات کو روکنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈرائیورس کے ایک گروپ کی جانب سے دوسرے ڈرائیورس کو دھمکایا جا رہا ہے ۔ کمپنی نے کہا کہ وہ شہر میں اپنی خدمات جاری رکھنے کیلئے پابند عہد ہے ۔