اوباما کے دورہ سے ہند۔ امریکہ تعلقات میں مزید استحکام یقینی : وائیٹ ہاؤز

واشنگٹن 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ بارک اوباما کے دوسری مرتبہ دورہ ہندوستان کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے وائیٹ ہاؤز نے کہاکہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو ایک نئی بلندی عطا کرے گا۔ بدلتے حالات میں اوباما کا دورہ ہند اہمیت کا حامل ہے۔ وائیٹ ہاؤز نے مزید کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی سے اوباما کی ملاقات دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے درمیان تعلقات کو فکری طور پر بہت اونچائی تک لے جائے گی۔ وائیٹ ہاؤز میں جنوبی ایشیاء کے اُمور کی قومی سکیوریٹی کونسل کے سینئر ڈائرکٹر فل رائیز نے صدر بارک اوباما کے ہندوستان کے سفر پر روانگی کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہاکہ اس دورہ کے موقع پر صدر امریکہ یوم جمہوریہ ہند کی پریڈ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کررہے ہیں۔ حقیقت میں یہ دورہ ہمارے فطری تعلقات کو اعلیٰ سطح پر پہونچائے گا اور یہ ایک عظیم موقع ہے۔

میری ذاتی رائے میں یہ ایک نادر موقع ہے اور تعلقات کو ایک نئی جہت عطا کرنے کا اہم ترین لمحہ ہے۔ یہ تعلقات ایسے ہیں جس میں صدر کو بہت ہی وقتی معاہدے کرنے ہیں۔ ہمارے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کرنا ہے۔ مسٹر فل رائیز ہندوستان اور جنوبی ایشیاء کے لئے ایک نکتہ نظر کے حامل شخص ہیں۔ قومی سلامتی کونسل میں ان کا اہم عہدہ ہے۔ سوالات کا جواب دیتے ہوئے وائیٹ ہاؤز کے سینئر عہدیدار نے کہاکہ 3 روزہ دورہ کے دوران اہم شعبوں جیسے ڈیفنس، صاف ستھری توانائی، ماحولیات کی تبدیلی اور نیوکلیر تعاون کے شعبوں میں پیشرفت ہوسکتی ہے۔ یہ تمام حکمت عملی پر مبنی تعاون کے اہم نکات ہیں جن میں نہ صرف امریکہ کے مفادات پوشیدہ ہیں بلکہ ستمبر سے دونوں ملکوں کے روابط کو اونچا اٹھانے کا ایک حقیقی موقع مل رہا ہے۔ یوم جمہوریہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت قبول کرنے کے بعد دنیا کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یہ پیام دیا گیا کہ یہ دورہ نہ صرف ایک علامتی دورہ ہوگا بلکہ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے دونوں ملک ایک دوسرے کے بہت ہی قریب آجائیں گے۔

امریکہ میں داخلی طور پر یہ ایک واضح پیام ہے کہ اوباما کا دورہ علامتی خیرسگالی سے ہٹ کر ہے۔ اُنھوں نے اس بڑے اہم ترین موقع کو قبول کرلیا ہے اور وہ تاریخ اس اہم لمحہ کو وہ ضائع ہونے نہیں دیں گے۔ دورہ کی تیاریوں کے آغاز سے ہی یہ کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کو آگے چل کر کئی شعبوں میں اپنی دیرینہ دوستی کو مضبوط بنانا ہے۔ 30 ستمبر کو صدر اوباما اور وزیراعظم مودی کی ملاقات کے بعد دونوں بیوروکریسیوں کی پالیسیوں میں بھی اعلیٰ سطحی تبدیلیاں آئی ہیں۔ غور و فکر کی سطح بھی مضبوط ہورہی ہے۔ باہمی اختلافات کو دور کرنے اور حکمت عملی کے لئے درکار تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کام کیا جارہا ہے۔ ہم نے اس دورہ کے موقع پر اپنے ایجنڈہ کو مضبوطی سے تیار کیا ہے۔ ہر دو جانب ہر ایک چیز پر باریکی سے غور کیا جارہا ہے۔ دونوں قائدین کے درمیان نہایت ہی معیاری تعلقات فروغ پارہے ہیں۔ اس دورہ سے خلائی تعاون، کینسر کے خاتمہ کے لئے تحقیق کے کاموں کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔