ٹرمپ کو زبردست دھکا، ری پبلکنس کا سات سال پرانا خواب چکناچور
واشنگٹن۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ری پبلکنس نے حالانکہ ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا کہ وہ اوباما کیئر کو کالعدم قرار دیں لیکن ان کی یہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے منہ پر ایسا طمانچہ پڑا ہے کہ اس کے نشان برسوں تک ان کے رخسار پر موجود رہیں گے۔ سابق صدر بارک اوباما نے اصلاحاتی اوباما کیئر متعارف کیا تھا جس کا مقصد ہر ایک امریکی شہری کی قابل دسترس طبی سہولیات تک رسائی تھا۔ تاہم بھلا ہو ٹرمپ کا کہ وہ سابق صدر کے تمام اصلاحاتی پروگرامس کو یکے بعد دیگرے ختم کرنے کا ذہن بنا چکے تھے اور یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کے ہر فیصلہ کی تائید کی جائے گی۔ اوباما کیئر کی منسوخی کیلئے حیرت انگیز طور پر ووٹنگ رات کے اندھیرے میں کی گئی اور فیصلہ کا جب وقت آیا تو سینیئر جان میک کین جن کے حال ہی میں دماغی کینسر میں مبتلاء ہونے کی خبریں عام ہوئی ہیں، کو صرف دو اعتدال پسند ری پبلکنس کی تائید حاصل ہوئی اور مابقی ڈیموکریٹس نے اوباما کیئر کو برخاست کئے جانے کی شدید مخالفت کی۔ اس دوران سینیٹ کے اکثریتی قائد مک میک کونیل نے اپنے ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس فیصلہ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا۔ یاد رہیکہ کسی اہم موضوع پر سینیٹ میں کئی برسوں کے بعد ووٹنگ ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہیکہ اس بار ہم اپنی کو ششوں میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ اس فیصلہ کے بعد ری پبلکن قیادت کو زبردست دھکا پہنچا ہے اور خصوصی طور پر صدر ٹرمپ کو جنہوں نے اپنی انتخابی مہمات کے دوران عوام سے باربار یہی وعدہ کیا تھا کہ وہ اوباما کیئر کو برخاست کرتے ہوئے ایک ایسا قابل دسترس قانون وضع کریں گے جو 2010ء میں سابق صدر بارک اوباما کے ذریعہ منظور کئے گئے قانون کا نعم البدل ثابت ہوگا۔ آج جو بل پیش کیا گیا اسکا مو قف ابتداء سے ہی کمزور تھا اور اگر ریپبلکنس کو کچھ کامیابی ملتی بھی تو جز و ی طور پر ہی مل سکتی تھی جبکہ اوباما کیئر قانون کا بیشتر حصہ جوں کا توں برقرار رہتا ۔ اس طرح اب ریپبلکنس کا سات سال پرانا خواب چکناچور ہوگیا۔ اوباما کیئر کے حق میں 51 ووٹس اور مخالفت میں 49 ووٹس پڑے۔