اواخر جنوری پرانے شہر میں اردو گھر و شادی خانہ کا افتتاح

حیدرآباد۔/10جنوری، ( سیاست نیوز) اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور کے ہمراہ موتی گلی خلوت میں تعمیر کردہ اردو گھر۔ شادی خانہ کی عمارت کا معائنہ کیا۔ انہوں نے تعمیری کام کی تکمیل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انفراسٹرکچر ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ دیگر جزوی کاموں کی جلد تکمیل کرلیں تاکہ جاریہ ماہ کے اواخر میں افتتاحی تقریب منعقد کی جاسکے۔ اردو اکیڈیمی کی جانب سے دیڑھ کروڑ روپئے کی مالیت سے تعمیر کردہ اردو گھر ۔ شادی خانہ پرانے شہر میں اپنی نوعیت کا عصری اردو گھر ہوگا جس میں 2 آڈیٹوریم تعمیر کئے گئے ہیں اس کے علاوہ کمپیوٹر سنٹر، لائبریری اور ریڈنگ روم بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ اردو کیڈیمی کے ذریعہ کمپیوٹر ہارڈ ویر اور سافٹ ویر کی ٹریننگ کا سنٹر کام کررہا ہے جس میں 220 امیدوار تربیت حاصل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ لائبریری اور ریڈنگ روم بھی عوام کیلئے کھول دیئے گئے ہیں۔ 2300 مربع گز اراضی پر اردو گھر کی یہ عالیشان عمارت تعمیر کی گئی جس کے لئے 1998ء میں پہلی مرتبہ حکومت نے احکامات جاری کئے تھے۔ تاہم درمیان میں فنڈز کی کمی کے باعث تعمیری کام روک دیا گیا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد عمارت کی عاجلانہ تعمیر میں خصوصی دلچسپی لی اور حکومت سے زاید فنڈز حاصل کرتے ہوئے تعمیر کی تکمیل کو یقینی بنایا۔

عمارت کے مکمل معائنہ کے بعد اسپیشل سکریٹری نے بتایا کہ بعض جزوی کاموں کی تکمیل باقی ہے جس کیلئے ڈھائی تا تین لاکھ روپئے درکار ہوں گے۔ انہوں نے تعمیری کام انجام دینے والی میڈیکل سرویسیس انفراسٹرکچرس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں انہیں تخمینہ پیش کریں تاکہ اقلیتی بہبود سے درکار رقم جاری کی جائے۔ انہوں نے رقم کی اجرائی کے اندرون دس یوم عمارت کی تزئین کا کام مکمل کرنے کی ہدایت دی تاکہ افتتاحی تقریب منعقد کی جاسکے۔1998ء میں اردو گھر۔ کمیونٹی سنٹر کے نام سے یہ اراضی مختص کی گئی تھی اور مارچ 1999ء میں تعمیر کیلئے 80لاکھ روپئے منظور کئے گئے اور عمارت کا نام اردو بھون ؍ شادی خانہ رکھا گیا۔ قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو تعمیری ذمہ داری دی گئی تاہم درمیان میں ہی کام ادھورا رہ گیا۔ 16اگسٹ 2010ء کو حکومت نے مزید 70لاکھ روپئے جاری کرتے ہوئے میڈیکل سرویسیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو تعمیری کام حوالے کیا۔

اس عمارت کی تعمیر پر جملہ دیڑھ کروڑ روپئے کا خرچ آیا ہے۔ عمارت میں موجود بڑے آڈیٹوریم میں 425 جبکہ منی آڈیٹوریم میں 125افراد کی گنجائش ہے۔ یہ آڈیٹوریمس ادبی اور تہذیبی سرگرمیوں کیلئے فراہم کئے جائیں گے اور رویندرا بھارتی اور دیگر سرکاری آڈیٹوریمس کی طرز پر قواعد طئے کئے جائیں گے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے لائبریری اور ریڈنگ روم کا بھی معائنہ کیا اور کمپیوٹر سنٹر میں تربیت حاصل کرنے والے امیدواروں سے ملاقات کی۔ امیدواروں نے کمپیوٹر سنٹر کیلئے عصری کمپیوٹرس کی فراہمی کی درخواست کی جس پر اسپیشل سکریٹری نے 10نئے کمپیوٹرس کی فراہمی سے اتفاق کرلیا۔