نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی پولیس کے اسپیشل سل نے ایک اہم پیشرفت کے طور پر ممنوعہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے سربراہ تحسین اختر عرف مونو کو آج گرفتار کرلیا۔ حکومت اور پولیس کو انتہائی شدت سے مطلوب اس دہشت گرد پر کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ انڈین مجاہدین کے ایک سرگرم کارندہ ضیاء الرحمن عرف وقاص کی راجستھان کے شہر اجمیر میں اس کے تین ساتھیوں کی گرفتاری کے چند دن بعد تحسین اختر کی گرفتاری کے چند دن بعد تحسین اختر کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ اسپیشل سل کے خصوصی کمشنر ایس این سریواستوا نے پی ٹی ٓئی سے بات چیت کرتے ہوئے اس گرفتاری کی کوشش کی لیکن مزید تفصیلات کے انکشاف سے انکار کردیا۔ اس دہشت گرد تنظیم کے معاون بانی یاسین بھٹکل کی گرفتاری کے بعد تحسین ہی قیادت کررہا تھا۔
جس کی گرفتاری کے بعد انڈین مجاہدین کی تقریباً ساری سرکردہ قیادت پولیس کے ہاتھوں پکڑی جاچکی ہے۔ انڈین مجاہدین کے ایک معاون بانی احمد سدی بپا ضرار عرف یاسین بھٹکل، تحسین اختر عرف مونو، اسداللہ اختر عرف ہادی اور ضیاء الرحمن عرف وقاص کو ہی ہندوستانی سرزمین پر ہوئے تقریباً تمام ہی دہشت گرد حملوں کے پس پردہ کارفرما ذہن سمجھا جاتا ہے۔ احمدی سدی بپّا ضرار عرف یاسین بھٹکل اور اسداللہ اختر عرف ہادی کو گزشتہ سال ہند ۔ نیپال سرحد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وقاص اور مونو مفرور تھے۔ وقاص اور راجستھان یونٹ کے دیگر تین کارندے اسداللہ اختر کی ہدایات پر کام کررہے تھے اور تحسین اختر نے اُنھیں متعارف کروایا تھا۔ پولیس کے مطابق وقاص، نیپال سے بہار کے علاقہ دربھنگہ آیا تھا جہاں یاسین بھٹکل اور بہار ماڈیول کے دیگر تین ارکان سے ملاقات کی تھی۔ اس ٹولی نے 19 ستمبر 2010 ء کو دہلی کی جامع مسجد پر حملہ کیا تھا۔ اس کامیاب دہشت گرد حملے کے بعد وقاص بہار واپس ہوگیا تھا۔ تحقیقات کننگان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ تحسین اختر، یاسین ہادی اور وقاص کے ساتھ اوپیرا ہاؤز اور زاویری بازار پر 12 جولائی 2011 ء کو ہوئے حملوں میں ملوث تھا اور یاسین بھٹکل نے ان حملوں کی قیادت کی تھی۔
بعدازاں اس ٹولی نے یکم اگست 2012 ء کو پونے میں سلسلہ وار بم دھماکے کیا۔ جہا سے رحمن اور ہادی منگلور منتقل ہوکر ایک محفوظ گھر میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق رحمن کو یاسین سے ہدایات موصول ہوا کرتی تھیں جس پر عمل کرتے ہوئے اُنھوں نے حیدرآباد میں بم دھماکوں کی تیاری کی تھی۔ فروری 2013 ء کے اوائل میں رحمن اور ہادی حیدرآباد منتقل ہوئے۔ بعدازاں تحسین بھی اُن میں شامل ہوگیا۔ اُنھوں نے 21 فروری 2013 ء کو حیدرآباد میں بم دھماکے کئے۔ بعدازاں رحمن منگلور واپس ہوکر وہاں کچھ عرصہ قیام کیا۔ یاسین اور ہادی کی گرفتاری کی اطلاع عام ہونے کے بعد ریاض نے رحمن اور تحسین کو فی الفور منگلور کے خفیہ ٹھکانے کا تخلیہ کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر وقاص کیرالا کے علاقہ منار چلا گیا اور ایک کرایہ کے مرہ میں تنہا رہنے لگا۔ کچھ وقت کیلئے اُس نے ایک ہوٹل میں کام بھی کیا تھا۔ تحسین کی ہدایت پر رحمن اجمیر آیا تھا جہاں ہفتہ کی صبح گرفتار کرلیا گیا۔
جھارکھنڈ میں نکسلائیٹ تشدد، تین ملازمین پولیس زخمی
رانچی ۔ 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات سے قبل جھارکھنڈ میں انسداد نکسلائیٹ مہم میں پیدا شدہ شدت کے درمیان آج مختلف اضلاع میں پیش آئے پرتشدد واقعات میں تین ملازمین پولیس اور ایک عام شہری زخمی ہوگئے، 9 مشتبہ ماؤنوازؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ کھنتہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس آتیش گپتا نے کہا کہ مرہو پولیس اسٹیشن کے انچارج پی کے جھا، ایک کانسٹیبل اور ایک سویلیئن ڈرائیور ایک کار کے ذریعہ پوتنا گاؤں جارہے تھے کہ ان کی گاڑی بارودی سرنگ دھماکہ کی زد میں آ گئی۔
زخمیوں کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔