جکارتہ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) انڈونیشیا میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے حکام کے مطابق انھیں سرکاری طور پر معلوم ہوا ہے کہ انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت پر ’عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔‘ جکارتہ سے پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں سرکاری طور پر یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ ذوالفقار کو سزائے موت نہیں دی گئی، کل ہم اس قابل ہوں گے کہ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکیں اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرسکیں۔‘ اس سے قبل جمعرات کی شب پاکستان کے خانگی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ انھیں مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ذولفقار علی کی سزا کو روک دیا گیا ہے۔ جمعرات کی شام کوانڈونیشیا کے حکام نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایک پاکستانی سمیت 14 غیر ملکیوں کی سزائے موت روکنے کی اپیل مسترد کر دی تھی اور ان تمام افراد جن پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام تھا کو جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی جانی تھی۔ سزائے موت پانے والوں میں نائجیریا، زمبابوے اور ہندوستان کے شہریوں کے علاوہ 52 سالہ پاکستانی شہری ذوالفقار علی کا نام بھی شامل تھا۔ تاہم رات گئے پریس کانفرنس سے خطاب میں انڈونیشین حکام نے تین نائجیرین اور ایک انڈونیشین شہری کی سزائے موت پر عملدرآمد کی اطلاع دی لیکن ذولفقار علی سمیت جن افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوا اس کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ انڈونیشیا نے 2013 میں سزائے موت پر پابندی ختم کر دی تھی وہاں مجرموں کو یہ سزا گولی مار کر دی جاتی ہے۔