انسداد رشوت ستانی کیلئے ارکان اسمبلی و کونسل کی تنخواہوں میں اضافہ کی تجویز

اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا بھی امکان ، چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی خصوصی توجہ
حیدرآباد۔/10اکٹوبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نظم و نسق میں کرپشن کے خاتمہ اور عوامی نمائندوں کو سرکاری کام کاج میں سفارش یا مداخلت سے روکنے کیلئے ارکان اسمبلی اور کونسل کی تنخواہوں میں اضافہ پر غور کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف سرکاری معاملات میں مداخلت، کنٹراکٹس کی منظوری اور دیگر اُمور میں سفارشات کے ذریعہ رقم حاصل کرنے کے رجحان کو روکنے کیلئے چندر شیکھر راو بڑے پیمانے پر تنخواہوں اور الاؤنسس میں اضافہ پر غور کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ مشاورت کی۔ حکومت کا احساس ہے کہ ہر ماہ عوامی نمائندوں کو بہتر اور مناسب معاوضہ کی ادائیگی کی صورت میں وہ اپنے متعلقہ حلقہ جات میں عوام میں بہتر طور پر خدمت کرسکتے ہیں اور ان کی ساری توجہ عوامی خدمت پر مرکوز ہوگی۔ وہ زائد آمدنی کیلئے دیگر وسائل اور ذرائع تلاش کرنے کی کوشش نہیںکریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ فی الوقت ارکان اسمبلی و کونسل تنخواہوں اور الاؤنسیس کے ساتھ ماہانہ تقریبا 95ہزار روپئے حاصل کررہے ہیں جبکہ وزراء کو دیڑھ لاکھ روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ حکومت عوامی منتخب نمائندوں کو ماہانہ 2لاکھ روپئے اور وزراء کو 3لاکھ روپئے کی ادائیگی کا منصوبہ رکھتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تجویز پر عمل آوری کے سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ اگرچہ اپوزیشن کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کا کوئی امکان نہیں ہے پھر بھی چیف منسٹر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے پر یقین رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد چندر شیکھر راؤ نے پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ، اسمبلی و کونسل پر واضح کردیا تھا کہ سرکاری کام کاج میں عوامی نمائندوں کی مداخلت کوبرداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے سیاسی اور سرکاری سطح پر کرپشن کے خاتمہ کیلئے سخت گیر اقدامات کا من بنالیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چیف منسٹر کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے چیف منسٹر کے دفتر میں عوامی نمائندوں کی جانب سے پیرویوں کا سلسلہ سابقہ حکومتوں کے مقابلہ انتہائی کم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کسی بھی عوامی نمائندہ کی جانب سے انہیں کسی معاملہ میں سفارش کی صورت میں چیف منسٹر تمام تفصیلات حاصل کرنے عہدیداروں کو ہدایت دے رہے ہیں اور سفارش کے پس پردہ کسی شخصی فائدہ کے اشارے ملنے کی صورت میں وہ فائیل کو مسترد کررہے ہیں۔ عوامی نمائندوں کو عہدیداروں کے تبادلے یا پھر سرکاری کام کاج کے کنٹراکٹرس کے مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں مداخلت نہ کرنے کیلئے سختی سے ہدایت دی گئی ہے۔ سینئر وزراء بھی کسی عہدیدار کے تبادلہ کی سفارش کے موقف میں نہیںہیں۔ عہدیداروں کے تبادلے راست طور پر چیف منسٹر کی نگرانی میں کئے جارہے ہیں اور کوئی بھی وزیر اور عوامی نمائندے یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ وہ کسی عہدیدار کا تبادلہ یا تقرر کی طاقت رکھتے ہیں۔ عام طور پر سرکاری عہدیدار اپنی من پسند پوسٹنگ کیلئے راست چیف منسٹر سے رجوع ہورہے ہیں یا پھر کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کی سفارش کی کوشش کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں ایک وزیر نے اپنے متعلقہ محکمہ کے 12عہدیداروں کے تبادلے سے متعلق فائیل چیف منسٹر کو روانہ کی ۔ چیف منسٹر نے متعلقہ وزیر کو طلب کرتے ہوئے تفصیلات حاصل کی اور ان کے سفارش کردہ صرف ایک عہدیدار کے تبادلہ پر رضامندی ظاہر کی۔