بچو! آج ہم سمنٹ، ریت اور اینٹ سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں، لیکن ہزاروں سال پہلے جب انسان نے زمین پر رہنا شروع کیا تو اسے ایسے گھر بنانا نہیں آتے تھے۔ یہ سب اس نے آہستہ آہستہ سیکھا ہے۔ سخت سردی اور سخت گرمی کے موسم کی وجہ سے ایک ایسی جگہ کی ضرورت محسوس ہوئی جو اسے ان سے بچاسکے۔ اس کیلئے اُس نے سب سے پہلے غاروں میں رہنا شروع کیا۔ غار کے دہانے پر جانوروں کی کھال لٹکا کر ہوا کو آنے سے روکنے کی کوشش کی جاتی۔ یہ تقریباً 50,000 قبل مسیح کی بات ہے۔ گرمیوں کے موسم میں انسان غاروں سے نکل کر ہرے بھرے جنگلوں یا میدانوں میں آجاتا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ 12,000 قبل مسیح میں انسانوں نے رہنے کیلئے خیمے ( ٹینٹ ) بنانے شروع کئے۔ لکڑیوں کا جنگلا بناکر اسے پتوں اور جانوروں کی کھال سے ڈھانپ دیا جاتا، اور اسے چمڑے کی پٹیوں سے مضبوطی سے باندھ دیا جاتا تھا۔ سردیوں کے موسم میں لوگ دوبارہ غاروں میں جاکر رہنا شروع کردیتے تھے۔ لیکن جب پانی کے کنارے بنے ہوئے ان قصبوں اور دیہاتوں کو سیلاب سے نقصان پہنچنے لگا تو انسان نے رہنے کیلئے تھوڑی اونچی جگہ منتخب کی۔ ہر قبیلے کا سربراہ اپنا گھر کسی پہاڑی پر سب سے اونچی جگہ پر بناتا اور اس کے بعد نیچے کی طرف قبیلے کے باقی لوگوں کے گھر ہوتے تھے۔رفتہ رفتہ انسان نے لکڑیوں سے بڑے گھر بنانے سیکھنا شروع کردیا تھا۔ بڑی چھت کو سہارا دینے کیلئے درختوں کے تنے ستون بناکر کھڑے کئے جاتے تھے۔ چھتوں کو درختوں کی شاخوں اور گھاس پھونس سے ڈھکا جاتا۔ دیواریں اور گھر کے اندر کمرے بھی لکڑی ہی سے بنائے جاتے۔جب انسان نے پتھروں اور مٹی کی اینٹوں سے گھر بنانا شروع کیا تو پھر گھر بنانے کے فن نے بہت تیزی سے ترقی کی اور اس نے بڑے بڑے محل بنائے جس میں بیڈ روم، ہال، صحن اور باتھ روم وغیرہ ہوتے ہیں۔ 18ویں صدی میں دنیا میں صنعتی انقلاب شروع ہوا، انسان نے کھیتی باڑی اور مویشی پالنے کے علاوہ فیکٹریاں اور کارخانے لگانے پر زور دیا۔ان کارخانوں کے پاس ہی کام کرنے والوں نے گھر بناکر رہنا شروع کردیا تاکہ وہ وہاں آسانی سے کام کرنے جاسکیں۔ پکی سڑکیں بنیں اور مکمل طور پر اینٹ، سمنٹ اور لوہے سے گھر اور کارخانے بننا شروع ہوئے اور کئی منزلہ عمارتیں تعمیر ہونے لگیں، سیڑھیوں کی جگہ لفٹ اور بڑے بڑے ستون نظر آتے ہیں۔ اسے بنانے کیلئے مزدور، انجینئر وغیرہ مل کر کام کرتے ہیں۔