انتخابی بگل کیساتھ ہی شہر میں جابجا بیانرس و فلیکسز

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کیلئے مائیکرو آبزرورس کی نگرانی

حیدرآباد۔7اکٹوبر(سیاست نیوز) انتخابات کے بگل بجا دیئے جانے کے فوری بعد شہر میں جابجا خانگی عمارتوں پر سینکڑوں بیانرس اور فلیکس نظر آنے لگے ہیں لیکن ان بیانرس اور فلیکس کی تنصیب کیلئے بھی ضلع انتخابی عہدیدار سے اجازت لینی ہوتی ہے اسی بات سے بہت کم لوگ واقف ہوتے ہیں اور سیاسی جماعتوں و قائدین کی محبت میں بیانرس اور فلیکس لگا لیتے ہیں لیکن اس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے اگر وہ اجازت کے بغیر یہ فلیکس لگاتے ہیں۔انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے کئے جانے والے سیاسی جماعتو ںکے اخراجات اور پرچۂ نامزدگی کے ادخال کے بعد امیدوار کے اخراجات پر الیکشن کمیشن کی نظریں مرکوز ہوتی ہیں لیکن اب تک جو اخراجات کی نقل سیاسی جماعتوں و امیدواروں کی جانب سے داخل کی جاتی تھی اسے قبول کرلیا جاتا تھا لیکن مجوزہ انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے اس خصوص میں نظر رکھنے کیلئے مائیکرو آبزرورس کی تعیناتی کے علاوہ کمیشن کے عہدیداروں پر سوشل میڈیا کا خوف طاری ہے کیونکہ انتخابی اخلاق کی خلاف ورزی اور حساب کے معاملہ میں کی جانے والی دھاندلیوں پر اب شہری خود نظر رکھنے لگے ہیں اور فلیکس پر بیانرس کی پرنٹنگ کے علاوہ فلیکس کی تنصیب اور دیگر اخراجات کا حساب شہریوں کی جانب سے ہی کیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مجوزہ انتخابات کے دوران شہریوں کی جانب سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے موبائیل ایپلیکیشن C-vigil کا بھی باشعور شہریوں کی جانب سے خوب استعمال کیا جا سکتا ہے اور الیکشن کمیشن نے C-vigilپر شکایت درج کرنے والوں کے ناموں کے عدم انکشاف کا تیقن دینے کے بعد کافی شہری بالخصوص وہ نوجوان جو تعلیم یافتہ ہیں نے اپنے اینڈروائیڈ موبائیل کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو شکایات روانہ کرنے کیلئے ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کردیا ہے ۔ سیاسی جماعتوں یا امیدوار کی جانب سے اگر کوئی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں اس موبائیل ایپلیکیشن کے ذریعہ الیکشن کمیشن تک اس بات کی شکایات روانہ کی جاسکتی ہیں اور کمیشن کی جانب سے نام کو مخفی رکھنے کی ضمانت دی جا رہی ہے۔اسی لئے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور شہریوں کو بھی اس نات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی تشہیر کا خرچ انتخابی مصارف میں درج کیا جا رہاہے یا نہیں اگر نہیں کیا جا رہاہے تو یہ تشہیر الیکشن کمیشن کی نظر میں غیر قانونی ہے۔