امریکی H-1B ویزادرخواستوں کے ادخال کا آغاز

ہندوستانیوں کی درخواستوں میں کمی
واشنگٹن ۔ 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں H-1B ویزوں کی اجرائی کیلئے درخواستوں کا ادخال شروع ہوگیا ہے جسے ہندوستان کے انتہائی ماہر آئی ٹی پروفیشنلس حاصل کرنے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں اور یہ ہندوستانیوں میں ہی سب سے زیادہ مقبول ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ویزے کی اجرائی کیلئے درخواست گذاروں کی بہت زیادہ جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ یونائیٹیڈ اسٹیٹس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سرویسیس (USCIS) جو ویزا پراسیسنگ کیلئے ذمہ دار وفاقی ایجنسی ہے، نے یکم ؍ اکٹوبر سے شروع ہونے سہ ماہی سے H-1B ویزوں کی درخواستیں قبول کرنے کا آغاز کردیا ہے۔ یاد رہیکہ قبل ازیں USCIS نے واضح کردیا تھا کہ درخواست فاموں میں معمولی سی غلطی کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا اور درخواستیں مسترد کردی جائیں گی۔ تاہم اب تک اس نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہیکہ ویزا درخواستوں کی منظوری کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی سے کی جائے گی جیسا کہ گذشتہ کئی سالوں سے ہوتا آرہا ہے کیونکہ H-1B ویزوں کی جتنی حد مقرر کی گئی ہے درخواستوں کی تعداد ان سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے جس کے بعد قرعہ اندازی ناگزیر ہوجاتی ہے۔ امریکی H-1B ویزہ کی سالانہ حد 65000 ویزوں پر مشتمل ہے جبکہ پہلے 20,000 ویزا درخواستیں جو یو ایس کی ماسٹرس ڈگری اور دیگر اعلیٰ ڈگریاں رکھنے والے استفادہ کنندگان کی جانب سے داخل کی جاتی ہیں، انہیں ویزوں کی حد سے مستثنیٰ قرار دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب سلیکان ویلی کے ایک بڑے اخبار نے یہ خبر شائع کی ہیکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن مخالف موقف اپنانے کے بعد ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں نے H-1B ویزوں کی درخواستوں میں نمایاں کمی کردی ہے اور غیرملکی افراد بھی کسی امریکی کمپنی سے رجوع ہونے میں پس و پیش کا شکار ہیں۔ سان فرانسسکو کرانیکل نے اپنے اداریہ میں تحریر کیا ہیکہ H-1B ویزا حاصل کرنے والے درخواست گذاروں کو یہ یقین ہوچکا ہیکہ اب اس کا حصول آسان نہیں رہا اور انہیں سخت آزمائش سے گزرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف درخواست گزار اور وہ کمپنیاں بھی متاثر ہورہی ہیں جو انہیں ملازمت فراہم کرتی ہیں۔