واشنگٹن 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی انتظامیہ کے ایک سرکردہ عہدیدار نے آج کہاکہ ہندوستانی سفارت کار دیویانی کھوبرگاڑے کی گرفتاری کے تنازعہ پر واشنگٹن، ہند ۔ امریکہ باہمی تعلقات میں منفی اثرات کا خواہشمند نہیں ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف نے اپنی روزانہ کی پریس کانفرنس کے دوران آج کہاکہ ’’ہم نہیں چاہتے کہ (دیویانی گرفتاری تنازعہ کے) ہمارے باہمی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں۔ ہم مشترکہ طور پر وسیع تر اُمور و مسائل پر کام کررہے ہیں۔ ہمیں اپنے باہمی تعلقات کہیں زیادہ اہم ہیں اور ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم یہ (منفی اثرات) نہیں چاہتے‘‘۔ میری ہارف، ہندوستانی سفارتی عہدیدار کی گرفتاری کے ہند ۔ امریکی تعلقات پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق سوالات کا جواب دے رہی تھیں۔ واضح رہے کہ 39 سالہ دیویانی کو اپنی گھریلو ملازمہ سنگیتا رچرڈ کی ویزا درخواست میں غلط تفصیلات فراہم کرنے کے الزامات کے تحت 12 ڈسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں انھیں 250,000 امریکی ڈالرز کی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
پھر یہ انکشافات بھی ہوئے کہ دیویانی کا لباس ہٹاتے ہوئے تلاشی لی گئی اور ان کو جیل میں منشیات کے عادی افراد اور دیگر مجرمین کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ اِس واقعہ پر امریکہ اور ہندوستان کے درمیان شدید تنازعہ پیدا ہوگیا ۔ میری ہارف نے کہاکہ ’’ہم اپنے ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ بہتر مذاکرات کرچکے ہیں۔ جس کا نتیجہ ہے کہ اب ہم اِس مسئلہ کو قانونی عمل کے سپرد کررہے ہیں اور باہمی تعلقات میں پیشرفت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے دیویانی کو گرفتاری سے بچنے کیلئے ضروری سفارتی استثنیٰ کی فراہمی کے مقصد سے نیویارک میں واقع اقوام متحدہ میں اپنے مستقل مشن کو منتقل کردیا۔ میری ہارف نے کہاکہ دفتر خارجہ ہنوز اُن کی منتقلی کی درخواست پر غور کررہا ہے اور مکمل سفارتی استثنیٰ کیلئے ضروری دستاویز جاری کی جائیں گی۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’ہمیں اقوام متحدہ سے چند متعلقہ دستاویز موصول ہوئی ہیں جو فی الحال ہمارے زیرغور ہیں اور میرے پاس اِس سے زائد کہنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ دستاویزات پر غور کیا جارہا ہے اور جب مزید معلومات موصول ہوں گی اُنھیں آپ کو پہنچاتے ہوئے ہمیں خوشی ہوگی‘‘۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ہندوستانی میڈیا میں منظر عام پر آنے والی اِن اطلاعات کو مسترد کردیا کہ اُس ملک (ہندوستان) میں امریکی سفارت اداروں سے وابستہ امریکی سفارت خانہ، وہاں کے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو کم اُجرتیں ادا کررہا ہے۔ میری ہارف نے کہاکہ ’’ہمارا معیاری روایتی عمل ہے… اور میرے پاس اِس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہے کہ وہاں (ہندوستان میں) ایسا کیا جاسکتا ہوگا۔ دنیا بھر کے تمام ممالک میں ہم مقامی ملازمین کو مقامی قوانین کی پابندی کے مطابق اُجرتیں ادا کرتے ہیں‘‘۔ میری ہارف نے کہاکہ ’’مجھے ہندوستانی میڈیا میں شائع شدہ واضح اطلاعات دیکھنے پر خوشی ہوگی۔ میری دانست میں کم سے کم اقل ترین سطح پر مقامی قوانین اور طریقہ کار کے مطابق اُجرتیں دی جاتی ہیں لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ اِس سے بڑھ کر نہیں دیا جاتا۔ چنانچہ مجھے مذکورہ خبریں دیکھنے پر خوشی ہوگی اور مجھے پتہ چل جائے گا کہ اِس ضمن میں ہمارا عمل کیا تھا‘‘۔