امریکی تحدیدات کی تجدید سے قبل ایران کی طیاروں کی خریداری

ایران کے عالمی طاقتوں سے 2015ء میں معاہدہ کے بعد تحدیدات کی برخواستگی ‘ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایران کی تائید میں ووٹ
تہران۔5اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) ایران نے آج امریکی تحدیدات کی تجدید سے قبل پانچ نئے تجارتی طیارے خرید لئے ۔ امریکہ نے 2015ء کے عالمی طاقتوں سے نیوکلئیر معاہدہ کے بعد ایران پر سے اپنی تحدیدات برخواست کردی تھیں جن کا کل سے احیاء عمل میں آرہا ہے ۔ تہران کے مہرآباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ATR 72 – 600 طیاروں کی آمد غالباً ایران کی آخری فوائد سے استفادہ کی کوشش ہے جب کہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ مئی میں ایران پر عائد تحدیدات کی برخواستگی کے بعد کل سے اُن کے دوبارہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایران نے ملک گیر سطح پر معاشی انتشار کے نتیجہ میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے ۔ امریکہ اور ایران کے درمیان زبانی تکرار ہنوز گرم ہے ۔ حالانکہ صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتہ اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا تھا کہ وہ صدر ایران حسن روحانی سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں ۔ ایران کے طاقتوں پاسدارن انقلاب نے اتوار کے دن تسلیم کیا کہ وہ جدید ترین بحری فوجی مشقیں اہم آبنائے حرمز کے قریب دوبارہ شروع کریں گے ۔ جب کہ اس آبی گزرگاہ کو تیل بردار جہازوں کی آمد و رفت کیلئے بند کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے ۔ ایران کے بیانات سرکاری خبررساں ادارہ ’’ ارنا‘‘ نے شائع کئے ہیں اور پانچ اے ٹی آر 72-600 طیاروں کی آمد کی اطلاع بھی شائع کی ہے ۔ ان طیاروں کی آمد سرکاری ایئرلائنز ایران ایئر کی پروازوں میں اضافہ کرے گی ۔ اپریل 2017ء میں فرانسیسی ۔ اطالوی طیارے تیار کنندہ کمپنی کو ان طیاروں کی خریداری کا جن کی قیمت 53کروڑ 60لاکھ امریکی ڈالر ہے ‘ آرڈر دیا گیا تھا ۔ ایران کو ان طیاروں کی سربراہی کے لئے یوروپی کنسورشیم ایئر بس اور اٹلی کی لینارڈو کمپنی کا امریکی عہدیداروں پر دباؤ ہے ۔ دونوں کمپنیاں چاہتی ہیں کہ ان طیاروں کی سربراہی پر کوئی تحدیدات عائد نہ کی جائیں ۔ ایران پر عائد بین الاقوامی تحدیدات عالمی طاقتوں سے اس کے نیوکلئیر معاہدہ کے بعد برخواست کی گئی تھیں اور اس کے عوض ایران نے اپنا نیوکلئیر پروگرام ترک کردیا تھا اور اقوام متحدہ کی جانب سے وقفہ وقفہ سے نیوکلئیر تنصیبات کے معائنہ کی اجازت دی گئی تھی ۔ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے اطلاع دی ہے کہ ایران معاہدہ کی پوری پابندی کررہا ہے لیکن صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ اس معاہدہ سے ایران کی نیوکلئیر سرگرمیوں پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوا ہے ۔ چنانچہ انہوں نے کل سے ایران پر امریکہ کی تحدیدات کے احیاء کا فیصلہ کیا ہے ۔