امریکہ کا داعش کیخلاف سائبرحملوں کا مشن !

واشنگٹن۔ 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی فوج کے بریگیڈیئر جنرل پیٹر گرسٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شدت پسند تنظیم ’’داعش‘‘ کے خلاف سائبر حملے شروع کردیئے ہیں جن کا مقصد اس دہشت گرد تنظیم پر روک لگانے کے طریقوں میں اضافہ کرنا ہے۔گرسٹن نے کل صحافیوں کو بتایا کہ "داعش کے خلاف جنگ میں ہم نے اپنی ضخیم الیکٹرانک صلاحیتوں کا استعمال شروع کردیا ہے”۔ بریگیڈیئر جنرل گرسٹن جن کا صدر دفتر بغداد میں ہے۔ انہوں نے ان سائبر حملوں کی تفصیلات نہیں بتائیں تاہم باور کرایا کہ "اعلی درجہ کے تعاون” کے ساتھ ہونے والے یہ حملے ’’انتہائی مؤثر‘‘ ثابت ہونگے۔ امریکیوں کی جانب سے ان نیٹ ورکس کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کو داعش تنظیم استعمال کرتی ہے۔ اس کا مقصد تنظیم کی رابطے اور نئے دہشت گردوں کو بھرتی کرنے کی صلاحیتوں پر کاری ضرب لگانا ہے۔اس سے پہلے فروری میں امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ امریکیوں کی جانب سے شدت پسند تنظیم ’’داعش‘‘ کے خلاف جنگ میں معلومات کا ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ’’تنظیم کے کام کرنے کی صلاحیت اور لڑائی کے میدان میں رابطے کو کمزور بنانا ہے‘‘۔ کارٹر نے اس روز مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اس معلوماتی ہتھیار کو خفیہ رکھنے کا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ہتھیار ’’جدید‘‘ اور ’’حیران کن‘‘ ہے اور داعش تنظیم کے علاوہ بھی دیگر امریکہ کے دشمنوں کیخلاف "قابل استعمال” ہے۔