واشنگٹن ۔ 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ پٹی میں اس کے زیرانتظام اسکول پر شلباری کی مذمت کرنے کے کچھ ہی دیر بعد امریکہ نے کہا کہ اس نے اسرائیل کے جنگ میں استعمال شدہ دستی بموں اور مارٹروں کے ذخیرہ کی تکمیل کردی ہے۔ امریکہ اسرائیل کی صیانت کا پابند ہے اور امریکہ کے قومی مفادات کیلئے یہ بات اہمیت رکھتی ہے کہ وہ اسرائیل کی ترقی میں اس کی مدد کریں۔ اسے مضبوط اور خودحفاظتی کے قابل بنائے۔ امریکی محکمہ دفاع کے پریس سکریٹری ریئر ایڈمرل جان کربی نے کہاکہ 20 جولائی کو محکمہ دفاع کو ایک مکتوب وصول ہوا تھا جس میں اسرائیل نے درخواست کی تھی کہ اسے بیرونی فوجی ہتھیاروں کی فروخت حسب معمول بحال کردی جائے۔ اس درخواست پر غور کیا جارہا تھا اور 3 دن بعد معاہدہ پر دستخط ہوگئے۔ کربی نے کہاکہ جنگ کیلئے محفوظ اسلحہ و گولہ بارود کے ذخیرہ میں سے اسرائیل کو گولہ بارود اور اسلحہ سربراہ کئے گئے ہیں تاکہ اس کے صرف کئے ذخیرہ کی پابجائی ہوسکے۔ اسرائیل نے کم از کم تین چار سال کیلئے اسلحہ کا محفوظ ذخیرہ کر رکھا ہے۔ قبل ازیں دن میں وزیردفاع امریکہ چک ہیگل نے وزیردفاع اسرائیل موشے یالون سے غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ہیگل نے اسرائیل کی صیانت اور اس کے حق خود حفاظتی کی تائید کے امریکہ کے پابند ہونے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو فلسطینی شہریوں کی اور اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ پر سخت تشویش ہے۔ علاوہ ازیں غزہ میں انسانی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ وزیردفاع نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کیلئے زور دیا۔ اس سے دشمنوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور نومبر 2012ء کے جنگ بندی کے معاہدہ کی بنیاد پر دشمنیاں ختم ہوسکتی ہیں۔ دریں اثناء امریکی ایوان نمائندگان نے ایک قانون منظور کرتے ہوئے شہریوں کو حماس کی جانب سے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کئے جانے کی مذمت کی گئی۔ صدرنشین خارجہ امور کمیٹی ایوان نمائندگان رکن امریکی کانگریس ایڈرائس نے کہا کہ حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں اعظم ترین تعداد میں اسرائیلی شہریوں کو ہلاک اور جسمانی معذور بنادینا چاہتی ہیں اور خود اپنی آبادیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حماس نے انسانی جانوں کے اور فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کے احترام کے سلسلہ میں بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابودہریہ نے الاقصیٰ ٹی وی کی حمایت کی ہے جس میں غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔