امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ہندوستانیوں میں حیدرآبادی سرفہرست

حصول ویزا اور تعلیمی رہنمائی کیلئے شہر میں امریکی ویزا کارنر کا قیام
حیدرآباد /31 اگست (سیاست نیوز) بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کا حصول فخر کا باعث ہوتا ہے اور ہندوستان سے امریکہ، آسٹریلیا، چین کے علاوہ برطانیہ وغیرہ میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے روانہ ہونے والے نوجوانوں کی تعداد میں مجموعی اعتبار سے کمی دیکھی جا رہی ہے، لیکن ملک بھر کے جو اعداد و شمار ہیں، ان میں سب سے زیادہ نوجوان حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ہیں، جو اعلی تعلیم کے حصول کے لئے بیرون ملک روانہ ہو رہے ہیں۔ بیرون ملک اعلی تعلیم کے حصول کے لئے روانہ ہونے والوں کی بڑی تعداد کی پہلی ترجیح امریکہ ہوتی ہے اور امریکی یونیورسٹیز میں داخلے کا حصول طلبہ کے لئے مشکل ترین امر تصور کیا جاتا ہے، لیکن حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان بھر سے بیرون ملک حصول تعلیم کے لئے جانے والے نوجوانوں میں وہ سب سے آگے ہیں۔ گزشتہ دنوں منظر عام پر آئی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2008-12ء کے دوران حیدرآباد دنیا کے ان تین بڑے شہروں میں شامل ہوا ہے، جو امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے معاملے میں سرفہرست ہے۔ امریکی یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد چین کے شہر بیجنگ کی ہے، جب کہ دوسری بڑی تعداد بھی چین سے تعلق رکھنے والے شہر شنگھائی کی ہی ہے۔ تیسرے نمبر پر ہندوستانی شہر حیدرآباد ہے، جہاں کے نوجوانوں نے امریکی یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ چوتھے نمبر پر سعودی عرب کا شہر ریاض ہے۔ حیدرآباد سے 2008-12ء کے دوران 26,220 طلبہ نے امریکہ میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے داخلہ حاصل کیا اور روانہ ہوئے۔ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان آج بھی دنیا بھر میں دوسری بڑی مملکت ہے، جو اعلی تعلیم کے حصول کے لئے اپنے نوجوانوں کو امریکہ روانہ کرتا ہے۔ 2013ء میں جاری کردہ ان اعداد و شمار کے مطابق پورے ہندوستان سے 96,754 طلبہ مختلف کورسیس میں امریکہ کی یونیورسٹیز میں داخلہ کے حصول میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ تعداد 2011-12ء کی تعداد کے اعتبار سے 3.5 فیصد کم ہے، لیکن مجموعی اعتبار سے ہندوستانی طلبہ دیگر ممالک کی بہ نسبت امریکہ میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ 2008-12ء کے دوران ہندوستانی طلبہ کے امریکی یونیورسٹیز میں داخلے کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا اور 2009-10ء کے درمیان 1,04,897 طلبہ نے داخلہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ 2011ء میں ٹرائی ویلی یونیورسٹی جیسی فرضی یونیورسٹی کے انکشاف کے بعد نہ صرف طلبہ نے چوکسی اختیار کرنی شروع کردی، بلکہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی چوکسی برتی جانے لگی۔ اسی دوران 2012ء میں ایک اور فرضی یونیورسٹی ناردن ورجینیا کا اسکام منظر عام پر آیا۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکی قونصل خانہ حیدرآباد سے طلبہ کے لئے ویزوں کی اجرائی میں تخفیف تو ریکارڈ نہیں کی گئی، لیکن یونیورسٹیوںکے وجود کے متعلق تفصیلی جانکاری حاصل کرنے کے بعد ہی ویزا جاری کیا جا رہا ہے۔ امریکی قونصل خانہ حیدرآباد کی جانب سے طلبہ کی امریکہ میں تعلیم کے لئے رہنمائی کے مقصد سے سینٹ فرانسیس کالج بیگم پیٹ میں امریکن کارنر بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں پر ہر جمعرات 3 تا 5 بجے شام اعلی تعلیم کے حصول کے لئے امریکہ جانے کے خواہش مند طلبہ و طالبات کی رہنمائی کی جاتی ہے۔