واشنگٹن 13 مئی (سیاست ڈاٹ کام )امریکہ بی جے پی قائد نریندر مودی کو وزیرا دینے کے بارے میں مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ ایگزٹ پولس میں پیش قیاسی کی گئی ہے کہ ان کی پارٹی کی زیر قیادت این ڈی اے ہندوستان کی آئندہ حکومت تشکیل دے گی۔ وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے اپنی معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ویزا کی قبولیت، درخواستوں وغیرہ کے بارے میں بات چیت نہیںکرتے اس لئے وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو امریکہ معیشت، دفاعی وجوہات اور دیگر شعبوں میں تعاون کی بناء پر انتہائی اہم سمجھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ آئندہ بھی ان تعلقات میں اضافہ جاری رہے گا۔2005 میں امریکہ کی وزارت خارجہ نے مودی کے خلاف ایک قانونی دفعہ استعمال کرتے ہوئے ان کے امریکہ کے سفر پر پابندی عائد کردی تھی کیونکہ مبینہ طور پر 2002 کے گجرات فسادات میں انسانی گروپ کی خلاف ورزیاں ہوئی تھیں جبکہ نریندر مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے ۔ امریکہ بار بار کہہ چکا ہے کہ اس کی دیرینہ ویزا پالیسی برائے مودی میںکوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ انہیں ویزا کی درخواست دے کر انتظار کرنے کی آزادی ہے ۔ اس پر دیگر درخواستوں کے ساتھ غور کیا جائے گا ۔ گذشتہ سال مودی پنسلوانیہ یونیورسٹی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کرنے والے تھے لیکن ہندوستانی نژاد امریکی پروفیسرز ،یونیورسٹی کے سابق اور موجودہ طلبہ کی مخالفت کی بناء پر یہ پروگرام منسوخ کردیا گیا تھا ۔ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کے آئندہ قائد کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہیں اور امریکہ آئندہ قائد کا استقبال کرے گا ۔ جین ساکی نے کہا کہ امریکہ ہندوستانی عوام کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیشرفت کا منتظر ہے ۔مودی اور امریکہ دونوں اپنے سابقہ بیانوں کی بناء پر پھنسے ہوئے ہیں۔مودی قبل ازیں کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے ویزا کے لئے کبھی درخواست نہیں دیں گے ۔امریکہ کے سیاسی تجزیہ نگار ایشلے ٹیلس نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ مودی کا یہ بیان ان کے دورہ امریکہ میں رکاوٹ نہیں بنے گاکیونکہ اگر وہ وزیر اعظم ہندوستان منتخب ہوجائیں تو بحیثیت سربراہ حکومت وہ خود کار طور پر ویزا کے مستحق ہوں گے جہاں تک بین الاقوامی مصروفیات کا تعلق ہے یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ امریکی سیاسی برادری نے کھلے دل سے تمام سیاسی شخصیتوں کا استقبال کیاہے یہاں تک کہ جاپان ،اسرائیل،سنگا پور ہی نہیں بلکہ حریف چین کے سیاستدانوں کا بھی امریکی انتظامیہ نے استقبال کیا ہے ۔