’’امریکہ برائے تجارت سب کیلئے کھلا ہے ‘‘

٭ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سوئٹزر لینڈ روانہ ، 26 جنوری کو
عالمی معاشی فورم اجلاس سے خطاب ، امریکہ میں سرمایہ کاری پر زور
٭ عالمی قائدین سے ملاقات کے دوران جزیرہ نما کوریا ،ایران اور
دولت اسلامیہ بات چیت کے اہم موضوعات

واشنگٹن۔ 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو اس وقت عالمی معاشی فورم میں شرکت کے لئے ڈاؤس جارہے ہیں اور توقع ہے کہ موصوف برطانیہ، اسرائیل اور دیگر ممالک کے قائدین سے ملاقات کریں گے جہاں سکیورٹی کا موضوع زیربحث آسکتا ہے۔ خصوصی طور پر شمالی کوریا، دولت اسلامیہ، مشرق وسطیٰ اور ایران پر تفصیلی بات چیت ہوسکتی ہے۔ وائیٹ ہاؤز سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر موصوف قومی سلامتی کے موضوع کو سب سے اہم تصور کرتے ہیں جس میں کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر سے پاک قرار دینا ان کے اہم مقاصد میں شامل ہے جبکہ دولت اسلامیہ کو شکست فاش دیتے ہوئے نیست و نابود کردینا بھی امریکی ایجنڈہ میں سرفہرست ہے۔ قومی سلامتی مشیر لیفٹننٹ جنرل ایچ آر میک ماسٹر نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مشرق وسطیٰ میں ایران کی جانب سے تباہی مچانے کے ایجنڈہ پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ایران کی بالسٹک میزائل سرگرمیاں بھی امریکہ سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ کئے گئے نیوکلیئر معاہدہ کو ’’غلطیوں کا پلندہ‘‘ قرار دیتے ہیں اور توقع ہے کہ قومی سلامتی کے موضوع پر ہونے والی بات چیت میں مذکورہ بالا تمام نکات زیربحث آئیں گے۔ ٹرمپ آج ڈاؤس کیلئے روانہ ہورہے ہیں جہاں جمعہ کو موصوف عالمی معاشی فورم کے اجلاس سے خطاب کریں گے جبکہ جمعرات کے روز وہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے ملاقات کرتے ہوئے شام کی خانہ جنگی، ایران کا ناروا سلوک اور نیوکلیئر معاہدہ میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ کورین جزیرہ نما کو نیوکلیئر سے پاک بنانے کے موضوعات اس وقت ٹرمپ کی فہرست میں موجود ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات بھی ٹرمپ کے پروگرام میں شامل ہے جہاں دونوں قائدین یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر کو کم کرنے کیلئے باہمی بات چیت کریں گے۔ جمعہ کے روز ٹرمپ روانڈہ کے صدر کگامے سے بھی ملاقات کریں گے جو اس وقت آفریقین یونین کے صدرنشین ہیں۔ توقع ہے کہ دونوں قائدین یو ایس ۔ آفریقہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور اپنی مشترکہ ترجیحات پر تفصیلی بات چیت کریں گے جن میں تجارت اور سکیورٹی موضوعات کو اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ وائیٹ ہاؤز کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ جس وقت ٹرمپ ڈاؤس میں عالمی معاشی فورم کے اجلاس سے خطاب کریں گے، اس وقت وہ یہ پیغام واضح طور پر پہنچائیں گے کہ ’’امریکہ تجارت کیلئے سب کیلئے کھلا ہے‘‘۔ صدر موصوف اپنے اس عہد کے پابند ہیں جو انہوں نے عالمی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے کر رکھا ہے۔ وائیٹ ہاؤز نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر گیری کوہین نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ اس بات کو بھی واضح کریں گے کہ اگر مختلف ممالک وضع کردہ ضوابط و قوانین کی پاسداری نہیں کریں گے تو اس وقت تک فری اور کھلی ہوئی تجارت کے امکانات موہوم ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ ایک خوشحال امریکہ ہی دیگر ممالک کیلئے فائدہ مند ہوسکتا ہے کیونکہ جیسے جیسے امریکہ کی ترقی ہوگی، ویسے ویسے دنیا کی بھی ترقی ہوئی۔ صدر موصوف جائز معاشی مسابقت کے مخالف بھی نہیں ہیں بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ مسابقت کے ذریعہ تجارت کے معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران ٹرمپ ایسے پہلے امریکی صدر ہیں جو ڈاؤس میں عالمی معاشی فورم میں شرکت کررہے ہیں۔ ٹرمپ کے کابینی رفقاء اور دیگر اعلیٰ سطحی عہدیدار بھی ان کے ہمراہ ہیں جن کی تعداد 6 بتائی گئی ہے۔ ٹرمپ آج سوئٹزرلینڈ کے لئے روانہ ہورہے ہیں اور جمعہ کو موصوف عالمی معاشی فورم کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ کوہین نے کہا کہ امریکی وفد ٹرمپ کے ساتھ اس لئے گیا ہے کہ دنیا کو ٹرمپ کی معاشی کہانی سنا سکے اور یہ بتاسکے کہ امریکہ تجارت کے لئے سب کیلئے کھلا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کا ہر سرمایہ کار امریکہ میں سرمایہ کاری کرے اور محنتی امریکی شہریوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرے۔ کوہین نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی اسٹاک مارکیٹ کے موقف میں بہتری آئی۔ بیروزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے جبکہ جی ڈی پی کو بھی خاطر خواہ فروغ حاصل ہوا ہے۔