امریکہ ،سعودی عرب کو کوئی رعایت نہیں دے گا :اسرائیل

اسرائیل اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات نہیں لیکن ایرانی تسلط پر دونوں کی مشترکہ تشویش

سعودی نیوکلیئر پلانٹس کی تعمیر میں
امریکہ امداد کا خواہاں

واشنگٹن۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے وزیر توانائی یو وال اسٹینٹزنے ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد اس اعتمادکا اظہار کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی نیوکلیئر معاہدے میں امریکہ اسے کوئی رعایت نہیں دے گا۔سعودی عرب نے یورینیم کی افزودگی یا کسی اور قسم کے نیوکلیئر ایندھن کی پروسیسنگ کے لئے امریکہ سے رعایت دینے کی اپیل کی ہے لیکن اسرائیل نے اس پر کافی احتجاج کیاہے ۔مسٹر اسٹینٹز نے منگل کو ایک انٹرویو میں کہاکہ اگر آپ کسی ایک ملک کو یورینیم افزودگی یا ایندھن کی پروسیسنگ کی اجازت دے دیتے ہیں تو دنیا کے دیگر ممالک کو یہ بتانا کافی مشکل ہوگا کہ آپ ایسا کوئی کام نہیں کریں۔موصوف ان دنوں عالمی گیس کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے واشنگٹن کے دورے پر ہیں اور اس ہفتے انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر افسران سے ملاقات کی ۔ دراصل سعودی عرب نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ دو نیوکلیئر پلانٹس کی تعمیر میں اس کوتکنیکی مدد فراہم کرے ۔اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن مغربی ایشیا میں ایرانی تسلط کو لے کر دونوں کی تشویش مشترکہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ سعودی عرب کو معیارات میں رعایت کی اجازت دے دیتا ہے تو ایسا کر کے وہ نیوکلیئر عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور انہیں امید ہے کہ امریکہ اسرائیل کے تحفظات پر توجہ دے گا۔اس معاملہ میں سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اگر ایٹمی ری ایکٹروں کی تعمیر میں اس کوامریکی امداد نہیں ملی تو وہ دیگر بین الاقوامی ساتھیوں سے مدد لے سکتا ہے اور اس سمت میں وہ روسی، چینی، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی کمپنیوں سے بات چیت کر رہا ہے ۔