ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیراہتمام ممبئی میں دوسرے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد
حیدرآباد ۔ 24 جنوری (پریس نوٹ) ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ممبئی، مہاراشٹرا کی خواتین و طالبات کیلئے ڈاکٹر اسماء زہرہ مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی زیرنگرانی دوسرا ایک روزہ ورکشاپ بعنوان ’’تحفظ شریعت اور اصلاح معاشرہ‘‘ صابو صدیق مسافر خانہ سکنڈ فلور اولڈ حج ہاؤز ممبئی میں منعقد ہوا۔ ورکشاپ کا آغاز محترمہ عائشہ گیگانی کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ محترمہ سمیہ نعمانی رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے درس قرآن پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دعوت دین، اصلاح معاشرہ اور تحفظ شریعت کی ذمہ داری امت محمدیہ پر ہے۔ محترمہ ذکیہ فرید شیخ نے مسلم پرسنل لاء کے اہم نکات میں نکاح، مہر، طلاق، وراثت، وصیت، وقف اور ہبہ کو پاور پاؤئنٹ پریزیٹیشن کے ذریعہ پیش کیا۔ ویمنس ونگ کی ذمہ دار ڈاکٹر اسماء زہرہ نے کہا کہ شریعت اسلامی آیات الرحمن ہے۔ دنیا میں انسان کو اللہ کا خلیفہ بنا کر بھیجا گیا۔ امت محمدیہ کو امت خیر بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شریعت اسلامی کے ہر حکم کو پورے توازن کے ساتھ ابتداء سے تکمیل تک سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان وہ واحد قوم ہے جس کے پاس زندگی کے تمام امور میں اصول و ضوابط ہیں۔ شریعت اسلامی دستور حیات ہے، محترمہ آئین رضا نے کہا کہ قرآن ہم سب کو جوڑنے کیلئے کافی ہے۔ جب بھی قرآن، حدیث اور شریعت پر بات آتی ہے تو ہم کو جر کر ایک ہوکر اس کا جواب دینا چاہئے۔ ہم متحد ہوں گے تو ہمارے مسائل حل کرپائیں گے۔ محترمہ نیلوفر اختر ایڈوکیٹ نے کہا کہ خواتین کے بیشمار مسائل ہیں۔ اکثر خواتین اپنے حقوق سے ناواقف ہیں جس کی وجہ سے وہ استحصال کا شکار ہورہی ہیں۔ محترمہ ہوریہ پٹیل ایڈوکیٹ نے دستورہند میں دیئے گئے حقوق کے بارے میں بتایا اور کہاکہ ہمارا ملک سیکولر و جمہوری ملک ہے۔ اس میں فرد کو مذہب کو آزادی ہے، مذہب پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے و مذہبی معاملات کو خود طئے کرنے کی پوری آزادی دستور سے حاصل ہے۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی رکن عاملہ نے کہاکہ ہر قوم کی زندگی میں چیلنجس آتے ہیں۔ ہم مسلمانوں کو پھر ایک بار چیلنجس کا سامنا ہے۔ اب ہماری شناخت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم پرسنل لاء کے قانون طلاق کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے اور اسے تبدیل کرنے کی سازش حکومت، میڈیا اور عدالت کی جانب سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت اسلامی خوشگوار تعلقات کی تعلیم دیتی ہے۔ خواتین کے سلسلہ میں حکم یہ ہیکہ وعاشروھن بالمعروف ’’عورتوں سے بھلے طریقہ سے پیش آؤ، خوش دلی سے ادا کرو‘‘۔ ہمارے سامنے نمونہ محمد رسول اللہ ؐ کا ہے۔ مولانا محمد رابع حسنی ندوی صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنا تحریری پیغام روانہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شریعت اسلامی کے دائرہ مسلم خواتین کی بڑی اہمیت ہے۔ معاشرے میں فرد کی حیثیت سے نہیں بلکہ وہ ایک خاندان کی بنیاد ہے۔ ان کی خوبی، ان کی اولاد میں منتقل ہوتی ہے اور ان کی اچھائی، اچھا خاندان بناتی ہے اور ان کی برائی برا خاندان بناتی ہے۔ وہ اگر اس کی اہمیت کو سامنے رکھے تو معاشرے پر بہت اثر ڈال سکتی ہے اور معاشرہ کو صحیح اسلامی معاشرہ بنانے میں بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔ محترمہ منیرہ گیگانی نے کہاکہ خواتین پر گھر خاندان اور معاشرہ کی تعمیر کی عظیم ذمہ داری ہے۔ تاریخ اسلام اور سیرت رسول ؐ و سیرت صحابہ ؓ میں مسلم خواتین کے بے شمار روشن مثالیں ہمیں ملتی ہیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر ڈاکٹر اسماء زہرہ کنوینر ویمنس ونگ نے ویمنس ونگ کے اغراض و مقاصد اور کام کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ تعارف شریعت، تفہیم شریعت، دعوت شریعت، اصلاح معاشرہ اور سماجی برائیوں سے متاثرہ مظلوم خواتین کی خدمت ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ اس کام کیلئے تمام مسالک، مکاتب فکر، جماعتوں کو جوڑ کر زمینی سطح تک پہنچنے اور نوجوان طالبات اور غریب خواتین میں اصلاح معاشرہ کی کوششوں کو جاری رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ورکشاپ میں سوال و جواب کا سیشن رہا۔ خواتین سے مشورے اور تجاویز طلب کئے گئے جس میں اہم شریعت بیداری مہم، نوجوان طالبات اور غریب بستیوں میں اصلاح معاشرہ کے پروگرامس، چھوٹے بڑے شہروں پونے، ناندیڑ اورنگ آباد، دھولیہ، مالیگاٰں میں ورکشاپ اور کونسلنگ سنٹر کا قیام اور گھریلو و عائیلی اور خاندانی ازدواجی مسائل سے پریشان حال خواتین کی مدد شامل تھی۔