کل ہند فقہی کانفرنس کا افتتاح، ملک کے سرکردہ علماء کرام کی شرکت و مخاطبت
حیدرآباد 3 اپریل (راست) مفتی محمد نظام الدین رضوی (صدر مفتی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور یوپی) نے جامعۃ المؤمنات کی سہ روزہ کل ہند فقہی کانفرنس کے افتتاحیہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حضور ﷺ کے زمانہ تک جتنے مسائل تھے وہ قرآن کی روشنی میں حل ہوتے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم اس کا حل فرماتے۔ آپ کے بعد صحابہ کرام کا زمانہ آیا جن نوپیدا مسائل کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میں واضح احکام نظر نہ آتے تو اجتہاد کرتے اور احکام بتاتے اور جب یہ عہد ختم ہوا تو تابعین اور دیگر اسلاف پر ہر دور میں یہ کام فقہاء نے انجام دیا۔ علماء آج سے سہ روزہ کل ہند فقہی کانفرنس کا افتتاح ہورہا ہے ہم مسائل کی تحقیقات ایسے کرتے ہیں کہ پہلے سوال کو سمجھتے ہیں اس لئے کہ سوال کو سمجھنا ہی آدھا جواب ہے۔ پھر اس کے بعد دلائل کے ذریعہ استخراج کا طریقہ اپناتے ہیں۔ جب سائنس نے ترقی کرکے کئی چیزوں میں تبدیلی لائی ہے جس کی بناء پر آج کے جو نئے مسائل ہیں وہ شریعت اسلامی میں جائز ہے یا نہیں، شریعت کے اصول شریعت کے قانون سے واقف لوگ ان مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔ مولانا مفتی محمد ایوب خاں (صدر مفتی جامعہ نعیمیہ، مرادآباد) نے کہاکہ اللہ عزوجل کی راہ پر چلنے والے کو کامیابی ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تک رسائی کا جو ذریعہ ہوتا ہے اس راستہ کا نام صراط مستقیم ہے۔ رب کی رضا رب کی خوشنودی اس سے قریب ہی ہمارا مَن ہے اس منزل کی کنجی انبیاء کی غلامی ہے جو انبیاء کا ہوتا ہے وہ اللہ کا ہوتا ہے اس طریقہ کو اپنانا سیکھنے کا نام شریعت ہے اور شریعت کے جو مسائل ہوں اس میں جدید مسائل کا جواب دینا ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔ مجتہدین نے یہ کام کیا ہے اور آخر تک کرتے رہیں گے۔ مفتی محمد حسن الدین امیر شریعت جامعۃ المؤمنات نے فقہی کانفرنس کے انعقاد کے ضمن میں سائنسی اختراعی طریقہ پر نئے مسائل رہے ہیں ان کا قرآن و حدیث کی روشنی میں حل نکالنا ہے۔ الحاج نورالحق قادری نے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کی تشریف آوری کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔ فضیلۃ الشیخ حضرت العلامہ الشیخ خالد العصیمی دامت برکاتہم (خطیب و امام جامع مسجد طائف المملکۃ العربیۃ السعودیہ) نے امام اعظم ابو حنیفہؒ کے سیرت کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ فقہاء کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ مولانا نے اس موقع پر سارے مسلمانوں کو متحد رہ کر اغیار کا مقابلہ کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ڈاکٹر سراج الرحمن نقشبندی نے مہمان خطاب کا اُردو میں ترجمہ پیش کئے۔ ڈاکٹر مفتیہ رضوانہ زرین پرنسپل و شیخ الحدیث جامعۃ المؤمنات نے کہاکہ زندگی کے ایک ایک لمحہ کی قدر کرنی چاہئے اور کھیل کود کو زندگی کا مقصد بنانا کسی حال میں درست نہیں، ایسا کرنا انفرادی اور اجتماعی سطح پر دنیا وآخرت کے خسارہ کو دعوت دیتا ہے۔ ڈاکٹر مفتیہ ناظمہ عزیز مؤمناتی شیخ الفقہ جامعۃ المؤمنات نے ملک بینک کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ شریعت اسلام میں ماں کے علاوہ کسی بھی دودھ پینے کو جائز قرار دیا اور یہ عمل رضاعت کہلاتا ہے۔ رضاعت کے لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی مسلمان دیندار عورت کا اہتمام کریں اور فی نفسہ مدر ملک بینک کے دودھ سے استفادہ کرنا مباح ہے۔ مولانا رؤف علی نے مذبوحہ مرغ کو گرم پانی میں ڈالنے کے بعد اس کے استعمال پر اپنا گراں قدر مقالہ سنایا۔ ڈاکٹر بدرالنساء نے کہاکہ داڑھی شعائر اسلام اور فطرت اسلام ہے اور تمام انبیاء علیہ السلام کی سنت ہے اور داڑھی ایک مشت سے کم رکھنے والا یا اس کو مونڈھوانے والا بدعتی اور فاسق اور گناہ کبیرہ کا مرتکب کہلاتا ہے اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ ڈاکٹر مفتیہ نکہت نے کہاکہ نماز کی ادائیگی پر پُرمغز مقالہ پیش کیا۔ ڈاکٹر مفتیہ عطیہ سلطانہ نے کہاکہ طاعون زدہ علاقے اور آبادی پر سیر حاصل بیان کیا۔ اجلاس کا آغاز حافظ محمد صابر پاشاہ کی قرأت، جناب راشد عبدالرزاق میمن کی نعت شریف سے ہوا۔ جبکہ نظامت کے فرائض الحاج سید شاہ حامد حسین شطاری نے انجام دیئے۔ پروفیسر ڈاکٹر سید جہانگیر، مولانا عبدالصمد شرفی، مولانا فصیح الدین نظامی، مفتی نفیس الدین، مفتی کاظم حسین، مفتی عبدالواسع احمد صوفی، الحاج معز چودھری، محمد فاروق علی خاں ایڈوکیٹ، مولانا ذوالفقار محی الدین، مولانا شرف الدین ثقافی نے شرکت کی۔ مولانا سید شاہ درویش محی الدین کی دعا پر اجلاس دوم کا اختتام عمل میں آیا۔