۔15 مارچ کو مخالف اسلاموفوبیا دن منانے کا فیصلہ : او آئی سی
مکہ معظمہ ۔ یکم ؍ جون (سیاست ڈاٹ کام) چودھویں اسلامی سربراہی کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے ’’اعلان مکہ‘‘ میں مسئلہ فلسطین کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے اسلامی تعاون کونسل کی جانب سے فلسطینیوں کے لئے ریاست کے حق کا پرزور اعادہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور القدس کے معاملے کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ تنظیم نیتمام فورمز پر اس مسئلے کے حق میں اپنی اصولی اور مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہ فلسطینیوں کے قومی حقوق، بشمول حق خود ارادیت اور 1967 کی سرحدوں کے اندر ایزاد اور خود مختار ریاست جس کا صدر مقام القدس الشریف ہو کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ تنظیم نے اقوام متحدہ کی قرارداد 194 کے تحت فلسطینیوں کے حق وطن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان حقوق سے پہلو تہی کی کوششوں کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔اعلامیے میں بین الاقوامی اداروں یاملکوں کی جانب سے فلسطینیوں کے قومی حقوق کی قیمت پر قبضے کو طول دینے اور یہودی بستیوں میں توسیع کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اس مسترد کیا گیا ہے۔اعلامیے میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے یروشیلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا گیا ہے۔ امسال اسلامی سربراہی اجلاس کا عنوان ’’مکہ سمٹ: مستقبل کی جانب ایک اکٹھ‘‘ تھا، جس کا مقصد اسلامی دنیا کے معاملات پر متقفہ موقف اختیار کرنا تھا۔ سعودی عرب، بحرین، کویت، اردن، ترکی، تیونس، سینگال، نائیجریا، بنگلہ دیش اور پاکستان کے رہنماوں نے سمٹ میں اظہار خیال کیا۔عالمی رہنماؤں نے اپنے خطابات میں مسئلہ فلسطین، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے اور دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر توجہ مرکوز رکھی۔اعلامیے میں یروشیلم کو اسرائیل کا مبینہ دارلحکومت تسلیم کرنے کے غیر قانونی، غیر ذمہ دارانہ فیصلے کی نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایسی کوششوں کو مسترد کیا گیا۔ ملکوں کی طرف سے یروشیلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنا باطل فیصلہ ہے اور اسے فلسطینیوں اور اسلامی دنیا کے تاریخی، قانونی اور حقوق پر حملہ تصور کیا جائے گا۔‘‘