اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا غزہ پٹی میں جارحیت روکنے کا مطالبہ

دبئی-اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں جارحیت کا سلسلہ فوری طور پر روک دیں اور پھر سے مفاہمت کی جانب واپس آئیں۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کو یقینی بنانے کے حوالے سے اپنی امید کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں سیکورٹی کی صورت حال کا قریب سے اور نہایت تشویش کے ساتھ جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان کے آغاز پر فریقین کے درمیان جارحیت کے مزید سنگین ہو جانے اور مزید جانی نقصان واقع ہونے کا خطرہ ہے۔

گوتیرس نے فریقین پر زور دیا کہ وہ جذبات کو مکمل طور پر قابو میں رکھیں اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کے اپنے شہریوں کے دفاع کے حق کی 100% حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو راکٹ حملوں کا سامنا ہے۔

پیر کے روز اپنی دو ٹویٹس میں ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف حملوں سے صرف غزہ پٹی کے باسیوں کی شامتِ اعمال میں اضافہ ہو گا۔ امریکی صدر نے غزہ پٹی کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “آپ لوگ تشدد کو ختم کریں اور امن کی خاطر کام کریں، ایسا ممکن ہے”

۔ہفتے کے روز سے جاری اسرائیلی بم باری اور حملوں کے نتیجے میں غزہ پٹی میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 25 کے قریب ہو چکی ہے جب کہ 90 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے غزہ پٹی میں حماس تنظیم کے داخلہ سیکورٹی کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کر دیا ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملوں میں تاریخی حیثیت کے حامل محل “قصرِ حاکم” کو نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب فلسطینی گروپوں کے مشترکہ آپریشنز روم نے اعلان کیا ہے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ پٹی میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں عسقلان، اوفاکیم اور کریات جات پر راکٹ داغے گئے۔ اس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔