سری نگر ، 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر پولیس نے پیر کے روز عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کی طرف سے اقوام متحدہ فوجی مبصرین کے دفتر تک مارچ کو ناکام بناتے ہوئے اس کے سربراہ انجینئر شیخ عبدالرشید کو درجنوں ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا۔مارچ کے دوران پولیس کی کاروائی میں اے آئی پی کے قریب ایک درجن کارکن زخمی ہوگئے ۔ انجینئر رشید کی قیادت میں اے آئی پی کے کارکن یہاں ریگل چوک کے نذدیک جمع ہوکر اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کرنے لگے ۔ اے آئی پی کے کارکن ہاتھوں میں بینر اور کالے جھنڈے لئے رائے شماری کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے آگے بڑ رہے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ ہندوستان کو کشمیریوں کا حق خودارادیت تسلیم کرنا چاہیے ۔ تاہم شیر کشمیر پارک کے نزدیک پولیس اور سیکورٹی کی ایک بھاری جمعیت نے ایس پی ایسٹ کی قیادت میں مظاہرین کا راستہ روک کر طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں قریب ایک درجن کارکنوں کو شدید چوٹیں آئیں جبکہ ڈیڑھ سو کے قریب مظاہرین کو گرفتار کر کے کوٹھی باغ اور دیگر تھانوں میں نظر بند کر دیا گیا۔اے آئی پی ترجمان کے مطابق پولیس نے نہ صرف طاقت کا استعمال کیا بلکہ انجینئر رشید اور دیگر شرکاء کے خلاف نا زیبا الفاظ کا استعمال کرنے کے ساتھ انہیں بری طرح سڑک پر گھسیٹنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کی۔اپنی گرفتاری سے قبل انجینئر رشید نے وہاں موجود نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے مارچ کا مقصد یہ تھا کہ مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کی اقوام متحدہ میں ممکنہ جھوٹ پر مبنی تقریر کو عالمی برادری سنجیدگی سے نہ لیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ‘ اگر پاکستانی وزیر اعظم نے کھل کر اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے لئے حق خود ارادیت کی حمایت کی تو خود کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک قرار دینے والا ہندوستان کیونکر اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں سے منہ موڑ رہا ہے ۔ اگر ہندوستان میں ذرا سی بھی شرم باقی ہے تو سشما سوراج کو چاہیے کہ وہ آج دو ٹوک الفاظ میں اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے لئے رائے شماری کے فیصلے کو تسلیم کرے اور کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے عالمی برادری کو کشمیریوں سے معافی مانگیں۔