اقوام متحدہ اور امریکہ کی جانب سے لاہور حملوں کی شدید مذمت

حملوں سے دہشت گردی کی بیخ کنی کے عزائم سرد نہیں ہوسکتے، حکومت پاکستان کو اقلیتوں کے تحفظ کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت

واشنگٹن ۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج پاکستان کے شہر لاہور میں ہوئے خودکش حملوں کی زبردست مذمت کی ہے جبکہ امریکہ اپنے حلیف ملک سے ہمیشہ ہی یہ کہتا رہا ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹنے پاکستانی حکام مؤثر اقدامات نہیں کررہے ہیں جس کا ثبوت لاہور حملوں کی صورت میں مل گیا۔ وائیٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ لاہور حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے جو دہشت گردوں کی بزدلی کی جیتی جاگتی مثال ہے جنہوں نے ایک خوبصورت پارک کو بھی نہیں بخشا جہاں لوگ دل بہلانے اور فطری خوبصورتی سے محظوظ ہونے کیلئے آتے ہیں۔ پارک میں کئے گئے خودکش حملوں نے لوگوں کو تفریح کے حق سے بھی محروم کردیا۔ درجنوں بے قصور افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں زخمی۔ امریکہ مہلوکین کے ارکان خاندان سے اظہارتعزیت کرتا ہے اور زخمیوں کی عاجلانہ صحتیابی کیلئے دعاگو ہے۔ دہشت گرد اگر یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد اس طرح کے حملوں سے ہمیں خوفزدہ کردیں گے تو وہ (دہشت گرد) احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں کیونکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان امریکہ کا سب سے بڑا شراکت دار ملک ہے اور یہ سلسلہ ہم آگے بھی جاری رکھیں گے۔ گلشن اقبال پارک میں خودکش حملوں کے وقت عیسائی افراد کی بھی قابل لحاظ تعداد موجود تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے خون میں لت پت پائے گئے۔ یہ کہا جارہا ہیکہ جماعت الاحرار کے ایک 20 سالہ خودکش حملہ آور نے یہ کارروائی کی۔ جماعت الاحرار تحریک طالبان پاکستان کی ہی ایک شاخ سمجھی جارہی ہے۔ اس نوعیت کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہماری لڑائی میں مزید شدت پیدا ہوجائے گی۔ سینیٹر بین کارڈین جو سنیٹ فارن ریلیشنز کمیٹی کے ایک رینکنگ رکن ہیں، نے بھی لاہور خودکش حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں اس وقت پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔ دوسری طرف ری پبلکن صدارتی امیدوار جان کیسیچ نے بھی معصوم بچوں اور خواتین کی ہلاکت پر اظہارتاسف کرتے ہوئے حملہ کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون نے بھی لاہور خودکش حملوں کی زبردست مذمت کی۔ ایک ایسے موقع پر جب عیسائی فرقہ کے لوگ ایسٹر کا تہوار منا رہے تھے اور خوشیوں سے سرشار تھے، ایسے میں حملہ کرنا کسی جنونی اور پاگل شخص کا ہی کام ہوسکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہیکہ پاکستان اپنی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مزید احتیاط سے کام لے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بعجلت ممکنہ حملہ آوروں کو گرفتار کرکے انہیں سخت سے سخت سزائیں دے۔ پاکستان میں اگر اقلیتی فرقہ کے لوگ خود کو غیرمحفوظ تصور کرنا شروع کردیں گے تو یہ حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہوگا۔ مون نے کہا کہ ایسے حملوں سے ان ممالک کے عزائم مزید پختہ ہوجاتے ہیں جنہوں نے دہشت گردی کی بیخ کنی کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ یاد رہے کہ اقبال ٹاؤن علاقہ میں واقع گلشن اقبال پارک میں عیسائیوں کے علاوہ دیگر پاکستانی شہریوں کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ بعض گوشوں سے یہ بھی کہا جارہا ہیکہ یہ حملے پاکستانی ٹیم کے T20 کرکٹ ورلڈ کپ میں انتہائی ناقص مظاہرے اور سیمی فائنل تک عدم رسائی کے انتقام کے طور پر کئے گئے ہیں جو فی الحال تو غیرمنطقی معلوم ہوتا ہے۔ کھیل کود میں ہارجیت تو لگی رہتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سینکڑوں افراد کو ہلاک کردیا جائے۔ بہرحال تحقیقات کے بعد ہی اصل وجوہات سامنے آئیں گی۔