اقلیتی کمیشن کے دفتر کی باربار منتقلی پر تنقید

حکومت کی اقلیتوں سے کھلی دشمنی ‘ محمد خواجہ فخر الدین کا بیان
حیدرآباد ۔ 24 جنوری (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ محمد خواجہ فخرالدین نے اقلیتی کمیشن کے دفتر کو منتقل کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت اقلیتوں کے ساتھ کھلی دشمنی کرری ہے، جس کی کانگریس پارٹی مذمت کرتی ہے۔ چیف منسٹر اس واقعہ پر فوری ا قلیتوں سے معذرت خواہی کریں ۔ محمد خواجہ فخرالدین نے کہا کہ بحیثیت صدرنشین اقلیتی کمیشن عابد رسول خان نے اپنے عہدے سے انصاف کیا ہے۔ کانگریس کی حکومت ہو یا ٹی آر ایس کی سیاست سے بالاتر ہوکر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ہونے والی ناانصافیوں پر حکومت کے مختلف اداروں کو نہ صرف نوٹس جاری کی ہے بلکہ اعلیٰ عہدیداروں سے وضاحت طلب کی ہے۔ وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کو برخاست کرنے کیلئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جو حکومت تلنگانہ اور چیف منسٹر کے سی آر کے علاوہ عوام کی آہ کو بھول کر حکومت کی واہ واہ کرنے والوں کو برداشت نہیں ہوا ہے۔ ایک منظم سازش کے تحت تین سال میں 4 مرتبہ اقلیتی کمیشن کے دفتر کو تبدیل کرتے ہوئے اقلیتی کمیشن کے کاموں میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے بار بار اقلیتی کمیشن کے دفتر کی منتقلی پر وضاحت کرنے کا چیف منسٹر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے علاوہ ویمن کمیشن کے دفاتر جو عالیشان عمارتوں میں تمام سہولتوں کے ساتھ خدمات انجام دے رہے ہیں، کبھی انہیں منتقل نہیں کیا گیا تو اقلیتی کمیشن حکومت کی نظر میں کیوں کھٹک رہا ہے۔ جاریہ مالیاتی سال کے اختتام کیلئے صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیں، حکومت نے بجٹ میں اقلیتوں کیلئے 1200 کروڑ روپئے منظور کئے لیکن ابھی تک 380 کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ چیف منسٹر کو امام ضامن باندھنے والوں اور ان کی تصاویر کو دودھ سے نہلانے والو جواب دو کیا یہ حکومت اقلیتوں کی ہمدرد ہے۔ گذشتہ تین سال کے دوران منظور کردہ اقلیتی بجٹ میں صرف 30 تا 40 فیصد بجٹ ہی خرچ کیا گیا ہے۔ انہوں  نے کہا ہیکہ تلنگانہ حکومت میں اقلیتوں کا بجٹ نام بڑا درشن چھوٹے کے مماثل ہے۔