8 ماہ سے صدور نشین تنخواہوں سے محروم، فائیل مختلف مرحلوں میں تعطل کا شکار
حیدرآباد۔27 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو سرکاری اداروں کی تشکیل کے 8 ماہ بعد بھی اداروں کے سربراہوں اور ارکان کی تنخواہ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ریاستی اقلیتی کمیشن اور حج کمیٹی کے صدور نشین آج تک تنخواہوں سے محروم ہیں کیوں کہ حکومت نے ان کی تنخواہ کا تعین کرتے ہوئے احکامات جاری نہیں کیے۔ دیگر اداروں کے صدور نشین کو کابینی درجہ کے مطابق تنخواہ ادا کی جارہی ہے لیکن مذکورہ دونوں ادارے حکومت کی توجہ سے محروم ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے دونوں اداروں کی فائیل کئی ماہ سے زیر التوا ہے لیکن ان کی عدم منظوری کے باعث دونوں اداروں کے صدور نشین اپنے ذاتی اخراجات سے گزارا کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ اقلیتی کمیشن اور حج کمیٹی جاریہ سال جنوری میں تشکیل دی گئی۔ کمیشن کے لیے حکومت نے ایک کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے اور میٹرو واٹر ورکس کامپلکس خیریت آباد میں دفتر کرایہ پر فراہم کیا گیا۔ دفتر کا کرایہ ماہانہ 3 لاکھ اور برقی اور دیگر اخراجات 50 ہزار روپئے پیں۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین اور ارکان کی تنخواہوں سے متعلق فائیل سکریٹری اقلیتی بہبود کے پاس زیر التوا ہے اور منظوری کے لیے چیف منسٹر کے پاس روانہ نہیں کیا گیا۔ صدرنشین اور ارکان حکومت کی تنخواہ کے بغیر ہی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کمیشن نے اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود سے بارہا نمائندگی کی لیکن سکریٹری اپنی زائد مصروفیات کے سبب اس جانب توجہ مبذول نہ کرسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود نے پڑوسی ریاستوں میں اقلیتی کمیشن کو دی جانے والی تنخواہوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی ہے۔ پڑوسی ریاستوں میں صدرنشین کو کابینی درجہ حاصل ہے جبکہ ارکان کے لیے سٹنگ فیس کے علاوہ کچھ نہیں۔ متحدہ آندھراپردیش میں ارکان کے لیے 10 ہزار روپئے کا اعزازیہ مقرر تھا ۔ کمیشن کے موجودہ ارکان اعزازیہ کی رقم میں اضافہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ دوسری طرف تلنگانہ حج کمیٹی کے صدرنشین کو جنوری سے تنخواہ جاری نہیں کی گئی۔ جبکہ کمیٹی کے ارکان کو ہر اجلاس میں سٹنگ فیس کے طور پر 3 ہزار روپئے ادا کیے جارہے ہیں۔ متحدہ آندھرا کے جی او کے مطابق صدرنشین کی تنخواہ 41 ہزار روپئے ہے، اگر کابینی درجہ کے اعتبار سے تنخواہ مقرر کی جاتی ہے تو یہ ایک لاکھ سے زائد ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین کی تنخواہ کے تعین سے متعلق فائیل محکمہ فینانس میں زیر التوا ہے۔ صدور نشین کی تنخواہوں کی عدم اجرائی سے اداروں کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے اور اقلیتی اداروں سے حکومت کے زبانی دعوئوں اور ہمدردی کا پول کھل جاتا ہے۔ صدرنشین حج کمیٹی نے کیرالا کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ریلیف فنڈ میں ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے تنخواہ کا تعین نہ ہونے کے سبب حج کمیٹی کے بجٹ سے رقم جاری نہیں کی گئی۔ حج کمیٹی کا بجٹ 4 کروڑ روپئے ہے جس میں سے پہلی سہ ماہی کا بجٹ ایک کروڑ روپئے جاری کیا گیا۔