اقلیتی فینانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کا ہنگامی اجلاس ، توقع کے عین مطابق متنازعہ فیصلے

سید عمر جلیل قریبی شخص کو دوبارہ روزگار فراہم کرنے کوشاں ، ایجنڈہ کے بغیر قرار داد کی منظوری
حیدرآباد۔/29جنوری، ( سیاست نیوز) اقلیتی اداروں میں من مانی اور قواعد کی خلاف ورزی کے بارے میں ’سیاست‘ نے جو انکشاف کیا تھا وہ آج من و عن درست ثابت ہوا اور اقلیتی فینانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے توقع کے عین مطابق متنازعہ فیصلے کئے گئے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل جو بااعتبار عہدہ کارپوریشن کے صدرنشین ہیں انتخابی مبصر کی حیثیت سے اپنی مصروفیات کے باوجود نہ صرف اجلاس طلب کیا بلکہ اپنے قریبی شخص کو دوبارہ روزگار فراہم کرنے کے حق میں قرارداد منظور کی۔ واضح رہے کہ روزنامہ’سیاست‘ نے دو دن قبل اقلیتی فینانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کے اجلاس کی تیاریوں اور امکانی ایجنڈہ کا انکشاف کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن کے جنرل منیجر کو وظیفہ کے بعد دوبارہ بازمامور کرنے کے واحد خفیہ ایجنڈہ کے ساتھ یہ ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ اگرچہ ایجنڈہ میں یہ مسئلہ شامل نہیں تھا لیکن سکریٹری اقلیتی بہبود اور منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کی ایماء پر مذکورہ شخص کو دوبارہ بازمامور کرنے کیلئے قرارداد منظور کی گئی جسے چیف منسٹر کی منظوری کیلئے روانہ کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد سکریٹری اقلیتی بہبود نے ’ سیاست ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ کارپوریشن کے جنرل منیجر ہفتہ کو وظیفہ پر سبکدوش ہوجائیں گے۔ موجودہ منیجنگ ڈائرکٹر نے ان کی خدمات برقرار رکھنے کیلئے تجویز پیش کی اور ڈپٹی چیف منسٹر کا سفارشی مکتوب اجلاس میں پیش کیا گیا جس کے بعد مذکورہ شخص کی بازماموری کیلئے قرارداد منظور کی گئی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ یہ تجویز منظوری کیلئے چیف منسٹر کو روانہ کی جائے گی۔ ریٹائرڈ ملازمین کے تقرر کے خلاف حکومت کے حالیہ احکامات کا جائزہ لیا گیا اور یہ دلیل پیش کی گئی کہ کارپوریشن کے ملازمین سرکاری ملازمین کے زمرہ میں نہیں آتے لہذا بازماموری کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں مذکورہ جنرل منیجر کی عمر سے متعلق ہائی کورٹ میں جاری مقدمہ کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا اور وہ چیف منسٹر کو روانہ کی جانے والی فائیل میں اس مقدمہ کا بھی تذکرہ کریں گے۔ سید عمر جلیل کے مطابق بازماموری کا قطعی فیصلہ چیف منسٹر پر منحصر ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کارپوریشن کے دو ملازمین کو اسسٹنٹ جنرل منیجر اور فینانس آفیسر کے عہدوں پر ترقی کو بھی اجلاس نے منظوری دی ہے۔ اسی دوران باوثوق ذرائع کے مطابق منصوبہ بند انداز میں مذکورہ عہدیدار کی سبکدوشی سے ایک دن قبل بورڈ آف ڈائرکٹرس کے اجلاس پر بعض ارکان نے اعتراض کیا تاہم ان کے اعتراض کو قبول نہیں کیا گیا۔ ریٹائرڈ شخص کی بازماموری کے مسئلہ پر بھی قانونی پیچیدگیوں اور قواعد کی خلاف ورزی سے متعلق اعتراضات بھی پیش کئے گئے جنہیں بے خاطر کیا گیا۔ مذکورہ عہدیدار کی موجودگی میں اس کے حق میں فیصلہ کرنا خود قواعد کی خلاف ورزی ہے جبکہ رولس کے مطابق اگر کسی شخص سے متعلق مسئلہ زیر غور ہو تو وہ اجلاس میں شریک نہیں رہ سکتا لیکن یہاں مذکورہ شخص چونکہ سکریٹری اور منیجنگ ڈائرکٹر کا پسندیدہ ہے لہذا بورڈ نے قواعد کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ کارپوریشن کے اس فیصلہ پر مختلف گوشوں سے مخالفت کا اظہار کیا گیا۔ خود اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ سابق میں دیگر اداروں میں کئی عہدیدار وظیفہ پر سبکدوش ہوئے لیکن ان کے بارے میں اس طرح کی ہمدردی کسی نے نہیں دکھائی۔ کارپوریشن کے ایک سابق منیجنگ ڈائرکٹر کی وظیفہ پر سبکدوشی کے بعد بازماموری سے متعلق فائیل طویل عرصہ سے حکومت کے پاس زیر التواء ہے۔ موجودہ حکومت نے حال ہی میں اقلیتی بہبود میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی کے عہدہ پر ایک عہدیدار کی میعاد میں توسیع کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ تاہم اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار فینانس کارپوریشن کے ریٹائرڈ عہدیدار کو توسیع دلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ عرصہ میں دیگر اقلیتی اداروں کے معاملات میں مذکورہ شخص کی مداخلت اور اعلیٰ عہدیداروں کے ذریعہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ سرویس ریکارڈ میں درج تاریخ پیدائش سے متعلق مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر دوراں ہے اس کے باوجود سکریٹری کی تائید نے خود کارپوریشن کے عہدیداروں اور ملازمین کو حیرت میں مبتلاء کردیا ہے۔