اقلیتی طلباء کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے امداد کی اسکیم

عمل آوری کیلئے تیاریاں شروع، یکم ؍ اگست سے درخواستوں کی وصولی کا آغاز
حیدرآباد۔/9جون، ( سیاست نیوز) اقلیتی طلباء کیلئے بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے تعلیمی امداد سے متعلق اسکیم پر عمل آوری کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود نے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ اس اسکیم کیلئے درخواستوں کی وصولی کا آغاز یکم اگسٹ سے ہوگا جبکہ دو مرحلوں میں آن لائن درخواستیں وصول کی جائیں گی۔ درخواستوں کی آن لائن وصولی کیلئے ای پاس پورٹل تیار کیا جارہا ہے۔ توقع ہے کہ بہت جلد اس کی تیاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ تلنگانہ حکومت نے اس اسکیم کے تحت بجٹ میں 25کروڑ روپئے کی گنجائش فراہم کی ہے جس کے تحت ہر سال 500 اقلیتی طلباء اور گریجویٹس کو بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے تعلیمی امداد جاری کی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے طئے کئے گئے رہنمایانہ خطوط کے مطابق 5 ممالک کی نشاندہی کی گئی جہاں کی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے اس اسکیم کے تحت تعلیمی امداد فی کس 10لاکھ روپئے فراہم کی جائے گی۔ ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کنیڈا اور سنگاپور شامل ہیں۔ اسکیم کی خاص بات یہ ہے کہ تمام شرائط کی تکمیل کرنے والے طلباء کو دو مرحلوں میں 10لاکھ روپئے جاری کئے جائیں گے جو بطور گرانٹ ہوں گے۔ طلباء کو یہ رقم حکومت کو واپس کرنی نہیں ہوگی۔ اس رقم کے علاوہ اسکیم کیلئے اہل قرار دیئے گئے طلباء کسی بھی قومیائے ہوئے بینک سے 5لاکھ روپئے تعلیمی قرض حاصل کرسکتے ہیں۔ اس اسکیم سے استفادہ کے سلسلہ میں اقلیتی طلباء میں شعور بیداری کی ضرورت ہے تاکہ ہر سال کم از کم 500 اقلیتی طلباء کو بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کا موقع فراہم ہوسکے۔ حکومت نے اس اسکیم پر عمل آوری کیلئے بجٹ میں 25کروڑ روپئے کی گنجائش رکھی ہے تاہم بجٹ کی اجرائی ابھی تک عمل میں نہیں آئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اگسٹ میں درخواستوں کی وصولی کے آغاز کے بعد حکومت بجٹ جاری کرے گی۔ رہنمایانہ خطوط کے مطابق اس اسکیم سے استفادہ کیلئے طلباء کے خاندان کی سالانہ آمدنی 2لاکھ روپئے سے کم ہونی چاہیئے۔ اس کے علاوہ یکم جولائی کو طالب علم کی عمر 30سال سے کم ہو، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کیلئے 60فیصد نشانات لازمی ہوں گے۔ ایک خاندان سے صرف ایک نوجوان کو ہی ایک بار اس اسکیم سے استفادہ کی سہولت رہے گی۔ حکومت نے اس اسکیم کی بڑے پیمانے پر تشہیر کا فیصلہ کیا ہے اور مختلف یونیورسٹیز کے کیمپس میں اس اسکیم کی تشہیر کی جائے گی۔ پہلے مرحلہ میں یکم اگسٹ تا 20ستمبر اور دوسرے مرحلہ میں یکم جنوری تا 28فبروری درخواستیں آن لائن وصولی کی جائیں گی۔ اسکیم میں لڑکیوں کیلئے33فیصد کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ امیدواروں کیلئے جن دستاویزات کی پیشکشی کو لازمی قراردیا گیا ہے ان میں کاسٹ سرٹیفکیٹ، انکم سرٹیفکیٹ، تاریخ پیدائش کا صداقت نامہ، آدھار کارڈ، ای پاس آئی ڈی نمبر، رہائشی صداقتنامہ، پاسپورٹ کی نقل، ایس ایس سی تا پوسٹ گریجویشن سطح تک کے نشانات کی تفصیل، ٹوفل یا آئی ای ایل ٹی ایس کا اسکور کارڈ، متعلقہ بیرونی یونیورسٹی سے داخلہ کی پیشکش سے متعلق مکتوب، ٹیکس اسسمنٹ، بینک پاس بک شامل ہیں۔ حکومت نے اسکیم سے استفادہ کیلئے ریاستی سطح کی اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے صدرنشین سکریٹری اقلیتی بہبود ہوں گے۔ پرنسپل سکریٹری ایس سی ڈی ڈپارٹمنٹ، وائس چانسلر جے این ٹی یو اور کمشنر ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو ممبر کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ تعلیمی امداد کی پہلی قسط 5لاکھ روپئے ایمیگریشن کارڈ کی پیشکشی کے بعد جاری کی جائے گی جبکہ دوسری قسط پہلے سیمسٹر کے نتائج کی پیشکشی کے بعد جاری کئے جائیں گے۔ طلباء کسی قومیائے ہوئے بینک سے پانچ لاکھ روپئے تک تعلیمی قرض بھی حاصل کرسکتے ہیں۔