حج ہاوز میں دھرنا ، محمد علی شبیر کی شرکت ، محکمہ پر ناراضگی ، حکومت پر شدید برہمی کا اظہار
حیدرآباد ۔ 6۔ ستمبر (سیاست نیوز) اقلیتی بہبود کے تحت چلنے والے کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے 177 ملازمین نے کئی ماہ سے تنخواہوں سے محرومی سے عاجز آکر آج احتجاجی راستہ اختیار کرلیا ۔ انہوں نے حج ہاؤز پہنچ کر دھرنا منظم کیا اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے رویہ پر ناراضگی جتائی ۔ احتجاجی ملازمین جن میں خواتین کی قابل لحاظ تعداد شامل تھی، حج ہاؤز کے مین راستہ پر دھرنا بیٹھ گئے اور نعرہ بازی کرنے لگے۔ یہ احتجاج تقریباً دو گھنٹے سے زائد تک جاری رہا ۔ احتجاجی ملازمین کا الزام ہے کہ انہیں تلنگانہ حکومت نظر انداز کر رہی ہے جبکہ آندھراپردیش میں تمام ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے ہوئے کمپیوٹر سنٹرس کے امتحانات منعقد کئے گئے۔ قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر اور ٹی آر ایس رکن قانون ساز کونسل و صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے احتجاجیوں سے ملاقات کی اور مسائل کی سماعت کی ۔ محمد علی شبیر نے دھرنے میں خود کو شامل کرتے ہوئے مطالبات کی تائید کی اقلیتی بہبود کے عہدیداروں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے ملازمین اپنی ملازمتوں کی برقرار کے سلسلہ میں الجھن کا شکار ہیں۔ حکومت کمپیوٹر سنٹرس کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے تیار کر رہی ہے لیکن ملازمین کی تنخواہیں کئی ماہ سے ادا نہیں کی گئی ۔انہوں نے آندھراپردیش کی مثال پیش کی جہاں تمام کمپیوٹرس کو عصری بناتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں کو 5000 سے بڑھاکر 20,000 تا 25,000 کردیا گیا۔ تین سال میں کمپیوٹر سنٹر کے تین امتحانات منعقد کئے گئے۔
اگر تلنگانہ حکومت بھی گزشتہ تین برسوں میں باقاعدگی سے امتحانات منعقد کرتی تو 10,000 طلبہ کمپیوٹر کی ٹریننگ حاصل کرتے۔ اس طرح تین برسوں میں 10 ہزار اقلیتی طلبہ کمپیوٹر ٹریننگ سے محروم ہوئے ہیں ۔ اقلیتوں کے اس قدر بڑے نقصان کیلئے آخر کون ذمہ دار ہیں؟ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو وزیر اقلیتی بہبود بھی ہیں، وہ اقلیتوں کو ہوائی وعدوں کے ذریعہ ہتھیلی میں جنت دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 177 ملازمین کی تنخواہیں صرف 5000 روپئے ہیں جو کہ انتہائی ناکافی ہے۔ ملازمین رمضان المبارک اور عیدالضحیٰ کے موقع پر اپنے خاندان کیلئے خوشیوں کا انتظام نہیں کرسکے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کے سلسلہ میں حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ 2014-15 ء میں اقلیتی بہبود کیلئے 1030 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے لیکن صرف 438 روپئے جاری کئے گئے۔ 2015-16 ء میں 1160 کروڑ کے منجملہ 478 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ۔ 2016-17 ء میں 1204 کروڑ میں سے 509 کروڑ روپئے ایک سال میں جاری کئے گئے ۔ جاریہ مالیاتی سال اقلیتی بہبود کا بجٹ 1249 کروڑ مختص کیا گیا لیکن ابھی تک 300 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو دعوت افطار اور کپڑوں کے ذریعہ بہلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو افطار اور کپڑوں کی نہیں بلکہ انہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کے ہاتھ میں کپڑے نہیں بلکہ قلم اور کمپیوٹر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ افطار کی دعوتوں اور کپڑوں کی تقسیم کے ذریعہ حکومت مسلمانوں کی غربت کا مذاق اڑا رہی ہے۔ کیا مسلمانوں میں گزشتہ 1400 برسوں میں کبھی بھی افطار نہیں کیا تھا؟ محمد علی شبیر نے احتجاجی ملازمین کو دھرنا ختم کرنے کی ترغیب دی۔ اس موقع پر کانگریس اقلیتی سیل کے صدر خواجہ فخر الدین اور سکریٹری تلنگانہ پی سی سی ایس کے افضل الدین موجود تھے۔