اقلیتی بہبود کے عہدیداروں میں تنازعہ دفتر چیف منسٹر تک پہونچ گیا

اقلیتی اداروں کی کارکردگی پر منفی اثر ، ماتحت عہدیداران الجھن کا شکار ، عنقریب سکریٹری چیف منسٹر کی بات چیت متوقع
حیدرآباد۔ 24 ۔ فروری (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے درمیان اختیارات کو لیکر تنازعہ دن بہ دن شدت اختیار کر رہا ہے جس سے اقلیتی اداروں کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے تو دوسری طرف ماتحت عہدیدار اس تنازعہ میں الجھن کا شکار ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر کے درمیان جاری یہ تنازعہ آخر کار چیف منسٹر کے دفتر تک پہنچ گیا اور توقع ہے کہ چیف منسٹر کے سکریٹری اس سلسلہ میں جلد ہی دونوں عہدیداروں سے بات چیت کریں گے۔ ماتحت عہدیدار اس بات کو لیکر الجھن کا شکار ہے کہ وہ کس عہدیدار کی بات کو تسلیم کریں اور کسے نظر انداز کردیں۔ واضح رہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود میں منصوبہ بند انداز سے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یکے بعد دیگرے مختلف اداروں کو خود مختار قرار دیتے ہوئے ڈائرکٹر کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کا مقصد محکمہ اقلیتی بہبود میں ڈائرکٹر کو انگشت ششم بنانا ہے تاکہ وہ کسی بھی اقلیتی ادارہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے محروم رہیں۔ اقلیتی بہبود کے سکریٹری نے بعض دیگر اداروں کے ذمہ دار عہدیداروں کے ساتھ مل کر ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو اختیارات سے محروم کرنے کی جو کارروائی شروع کی ہے ، اس سے دیگر عہدیداروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ کئی سینئر آئی اے ایس عہدیداروں نے سکریٹری کی اس کارروائی کو قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے تمام تفصیلات اور سابقہ سرکاری احکامات کی بنیاد پر حکومت کو تفصیلات سے آگاہ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے سب سے پہلے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے امور میں مداخلت سے ڈائرکٹر کو روک دیا اور باقاعدہ تحریری احکامات جاری کئے ۔

 

ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے کارپوریشن میں جاری من مانی فیصلوں اور دیگر بجٹ سے متعلق امور کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی جس سے ناراض ہوکر سکریٹری سے قربت رکھنے والے افراد نے ڈائرکٹر کے خلاف مہم کا آغاز کردیا جس سے متاثر ہوکر سکریٹری نے احکامات جاری کئے ۔ معاملہ وہیں ختم نہیں ہوا بلکہ سکریٹری نے دیگر اداروں جیسے وقف بورڈ ، اردو ا کیڈیمی ، سی ای ڈی ایم اور حج کمیٹی کے امور میں ڈائرکٹر کی مداخلت روکنے کیلئے عہدیداروں کو ہموار کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ عہدیداروں کو ہدایت دی جارہی ہے کہ وہ ڈائرکٹر کی جانب سے طلب کی گئی وضاحتوں کا کوئی جواب نہ دیں اور نہ ہی ان کے جائزہ اجلاسوں میں شرکت کریں۔ عہدیداروں سے کہا گیا کہ وہ واضح طور پر تحریری مکتوب روانہ کرتے ہوئے ڈائرکٹر کو اختیارات نہ ہونے سے واقف کرائیں۔ الغرض سکریٹری اقلیتی بہبود کی جانب سے ڈائرکٹر کے اختیارات کو کم کرنے اور انہیں کنارہ پر رکھنے کی کوششوں نے محکمہ کی کارکردگی کو متاثر کردیا ہے۔ 1993 ء میں محکمہ اقلیتی بہبود کے قیام کے بعد سے کئی احکامات میں واضح طور پر ڈائرکٹر کے اختیارات کا  ذکر کیا گیا اور وہ کسی بھی اقلیتی ادارہ کے معاملہ میں نہ صرف جائزہ اجلاس طلب کرسکتے ہیں بلکہ بجٹ کے خرچ اور اسکیمات پر عمل آوری کے بارے میں وضاحت طلب کر نے کا حق رکھتے ہیں۔ سکریٹری اور ڈائرکٹر کے درمیان جاری اس سرد جنگ میں بیشتر عہدیدار سکریٹری کی تائید میں دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ انہیں ڈائرکٹر کی جانب سے وضاحت طلبی پسند نہیں۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کا ماننا ہے کہ وہ سرکاری بجٹ کے صحیح استعمال کے حق میں ہیں اور اپنے اختیارات کے مطابق کام کر رہے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ تنازعہ کیا رخ اختیار کرے گا۔
ایرپورٹ پر بیاگ کی گمشدگی
شمس آباد ۔ 24 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ شمس آباد میں ایک مسافر کا بیاگ لاپتہ ہوگیا ۔ تفصیلات کے بموجب عبدالسلام ساکن سومالیہ جو عبداللہ پورمٹ میں ایم سی اے کا طالب علم ہے ۔ ممبئی سے حیدرآباد ایرپورٹ پہنچا جہاں اس کا بیاگ غائب ہوگیا ۔ اس نے شمس آباد آر جی آئی پولیس اسٹیشن میں بیاگ کی گمشدگی کی شکایت درج کرائی ۔۔