بیرون ملک تعلیم کیلئے 10لاکھ تک قرض کی فراہمی ‘ وزیر فینانس کو تجاویز ‘اسپیشل سکریٹری سید عمرجلیل کا انکشاف
حیدرآباد۔23فبروری( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود تلنگانہ آئندہ سال بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 1200 کروڑ سے زائد بجٹ کی منظوری کی مساعی کررہا ہے ۔ اس سلسلہ میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے زائد بجٹ تجاویز کے ساتھ تفصیلی رپورٹ وزیر فینانس ای راجندر کو روانہ کی ہے۔ سید عمر جلیل نے بتایا کہ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی پر بجٹ میں خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے اور وزیر فینانس نے تیقن دیا کہ محکمہ کی جانب سے جو بھی تجاویز پیش کی جائیں گی انہیں قبول کیا جائے گا ۔ جناب عمر جلیل نے بتایا کہ وزیر فینانس کے پاس گذشتہ دنوں منعقدہ جائزہ اجلاس میں محکمہ کی جانب سے تحریری طور پر 1179کروڑ 54لاکھ 35ہزار پر مشتمل بجٹ تجاویز حوالہ کی گئی تھیں ‘ تاہم بعد میں وزیرفینانس سے مشاورت کے بعد بعض نئی اسکیمات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوشش کررہے ہیں کہ سال 2015-16ء کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 1200کروڑ روپئے مختص کئے جائیں ۔ جاریہ مالیاتی سال بجٹ میں 1030کروڑ روپئے مختص تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی اجرائی میں تاخیر اور بعض دیگر تکنیکی دشواریوں کے سبب مکمل بجٹ خرچ نہیں کیا گیا ‘تاہم آئندہ سال محکمہ اقلیتی بہبود تمام اسکیمات پر مؤثر عمل آوری اور بجٹ کے خرچ پر خصوصی توجہ مرکوز کریگا ۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی طلبہ کیلئے فیس بازادائیگی کے سلسلہ میں بجٹ کو 400کروڑ سے 450کروڑ روپئے کیا جارہا ہے ۔ اسکالرشپ کیلئے 100کروڑ اور شادی مبارک اسکیم کیلئے 120کروڑ روپئے کی سفارش کی گئی ۔ جاریہ سال شادی مبارک کیلئے حکومت نے 100کروڑ روپئے مختص کئے تھے اور 20کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ضلع میں اقامتی مدارس اور ہاسٹلس کی تعمیر کا منصوبہ ہے ۔اقلیتی طلبہ کے ہاسٹلس کیلئے بجٹ میں 170کروڑ روپئے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ‘ جبکہ ہر ضلع میں دو اقامتی اسکولس قائم کئے جائیں گے ۔ تلنگانہ میں فی الوقت 6اقامتی اسکولس کام کررہے ہیں ۔ مزید 18نئے اسکولس قائم کئے جائیں گے ۔ ہر ضلع میں لڑکے اور لڑکیوں کیلئے ایک ایک اقامتی اسکول ہوگا ۔ ہر اسکول کی تعمیر پر 2.2کروڑ روپئے کے خرچ کا اندازہ ہے ۔ عمر جلیل کے مطابق اقلیتی طلبہ کو پیشہ وارانہ اور مسابقتی امتحانات میں شرکت کیلئے کوچنگ فراہم کرنے علحدہ اسٹیڈی سرکل کے قیام کی تجویز ہے ۔ اس کے علاوہ اقلیتی طلبہ کے معیاری اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنانے منفرد اسکیم شروع کی جائیگی اور ہر سال تقریباً 200اقلیتی طلبہ کو معیاری اسکولوں میں داخلہ دلایا جائیگا جس کے اخراجات حکومت برداشت کریگی ۔انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ میں اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کا کام مکمل ہوچکاہے اور انکی دوبارہ جانچ کی جارہی ہے ۔ کام کی تکمیل کے بعد اسے ریونیو ریکارڈ میں شامل کردیا جائیگا جسکے بعد کوئی بھی اوقافی اراضی یا جائیداد غیر محفوظ نہیں رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں کلکٹر کی نگرانی میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کیلئے جلد احکام جاری کئے جائیں گے ۔ ٹاسک فورس میں ضلع سپرنٹنڈنٹ پولیس کے علاوہ محکمہ مال اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کے عہدیدار شامل ہونگے ۔