مقامی جماعت کے اشارے پر کام کرنے کا الزام، ٹی آر ایس کے مسلم عوامی نمائندے نظرانداز، سرکاری اسکیمات سے عہدیداروں کی عدم دلچسپی
حیدرآباد۔ 4 ڈسمبر (سیاست نیوز) اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری اور مختلف پروگراموں میں مسلم عوامی نمائندوں کی عدم شمولیت پر ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی عامر شکیل نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے آج ڈپٹی چیف منسٹر کی جانب سے منعقدہ اعلی سطحی اجلاس میں اقلیتی بہبود کے سکریٹری اور دیگر عہدیداروں پر ناراضگی جتائی اور کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو اقلیتی بہبود کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں لیکن عہدیدار اسکیمات پر عمل آوری میں تساہل سے کام لیتے ہوئے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ عامر شکیل نے اقلیتی بہبود کے مختلف پروگراموں میں ٹی آر ایس کے مسلم عوامی نمائندوں کی عدم شمولیت پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ عوام تک حکومت کی اسکیمات کو پہنچانے کا کام عوامی نمائندے انجام دے رہے ہیں لیکن اعلی عہدیدار اپنی تشہیر میں مصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عامر شکیل نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں میں تال میل کی کمی کا حوالہ دیا اور کہا کہ عوامی نمائندوں کو اسکیمات کے سلسلہ میں عوام کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ جواب دینے سے قاصر ہیں۔ عامر شکیل نے شکایت کی کہ وہ ٹی آر ایس کے واحد رکن اسمبلی ہیں لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار انہیں اہمیت دینے کے بجائے مقامی جماعت کے ارکان کو ہر معاملہ میں شامل کررہے ہیں۔ عامر شکیل نے گزشتہ دنوں حج ہائوز سے متصل زیر تعمیر کامپلکس کے معائنہ کے موقع پر انہیں مدعو نہ کرنے پر اعتراض جتایا اور کہا کہ غیر متعلقہ افراد کو سکریٹری اقلیتی بہبود نے مدعو کیا لیکن انہیں اطلاع نہیں دی گئی جبکہ چیف منسٹر نے اسمبلی میں تمام مسلم عوامی نمائندوں کے ساتھ دورہ کرنے ڈپٹی چیف منسٹر کو مشورہ دیا تھا۔ عامر شکیل نے کہا کہ وہ اقلیتوں کی بھلائی کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے جدوجہد کررہے ہیں اور تلنگانہ میں پہلی مرتبہ ایسی حکومت آئی ہے جو اقلیتوں کی ترقی کی خواہاں ہے۔ کے چندر شیکھر رائو حقیقی معنوں میں اقلیت دوست ہیں اور انہوں نے اسمبلی میں غیر معمولی اعلانات کیئے۔ رکن اسمبلی نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری اور دیگر عہدیداروں کو چیف منسٹر کے اعلانات پر عمل آوری سے کوئی دلچسپی نہیں اور انہوں نے اعلانات کے جی اوز جاری کرنے کے سلسلہ میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں کی ہے۔ اقلیتی طلبہ گزشتہ تین برسوں سے فیس بازادائیگی کے بقایا جات کے لیے اقلیتی بہبود دفاتر کے چکر کاٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انیس الغربا کی پرانی عمارت میں قدیم ساز و سامان کی موجودگی کے باعث تعمیری کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔ اس سامان کی منتقلی یا اسے ہراج کرنے میں محکمہ اقلیتی بہبود نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ جبکہ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کے تحت زائد بجٹ حاصل کرنے میں عہدیداروں پر ناکامی کا الزام عائد کیا۔ عامر شکیل نے ایک مرحلہ پر سکریٹری اقلیتی بہبود کو یہاں تک مشورہ دیا کہ اگر وہ اس محکمہ میں 4 سال کی تکمیل کے بعد دلچسپی نہیں رکھتے تو وہ کسی اور محکمہ میں اپنا تبادلہ کرالیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے چیف منسٹر کے اعلانات کے سلسلہ میں پیشرفت، حالیہ جاری کردہ جی اوز اور محکمہ میں اسٹاف کی کمی کا حوالہ دیا۔ عامر شکیل نے کہا کہ اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں انہیں عوام کو جواب دینا پڑرہا ہے اور عوام میں محکمہ ا قلیتی بہبود کے بارے میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ عہدیدار تو حیدرآباد میں اپنے دفتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں لیکن ہم عوام کا سامنا کیسے کریں۔ اسکیمات پر عمل آوری میں ناکامی سے حکومت کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مسلم عوامی نمائندے بھلے کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، انہیں اقلیتی بہبود کے پروگراموں میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ بہتر تال میل کے علاوہ عوامی نمائندوں کی پروگراموں میں شمولیت کو یقینی بنائیں۔ عامر شکیل نے اقلیتیوں کو قرض کی فراہمی میں ناکامی، کمپیوٹر سنٹرس کی بدحالی اور اقامتی اسکولس کے مسائل سے بھی اجلاس کو واقف کیا۔