اقلیتی اداروں کے دفاتر ایک ہی عمارت میں قائم کرنے کا اعلان

حج ہاوز سے متصل زیر تعمیر عمارت میں تمام اقلیتی دفاتر کی منتقلی ، چیف منسٹر کا تیقن
حیدرآباد ۔ 29۔ مارچ (سیاست نیوز)  چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تمام اقلیتی اداروں کے دفاتر ایک ہی عمارت میں قائم کرنے کا اعلان کیا لیکن اقلیتی بہبود کے عہدیدار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیف منسٹر کے اس اعلان کے حق میں نہیں ہے۔ اسمبلی میں چیف منسٹر نے حج ہاؤز سے متصل زیر تعمیر عمارت میں دفاتر منتقل کرنے کا تیقن دیا تھا تاکہ عوام کو ایک ہی مقام پر اپنے مسائل کی یکسوئی میں سہولت ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے دفتر سے تحریری ہدایت ملنے کا انتظار ہے تاکہ زیر تعمیر عمارت کے سلسلہ میں وضاحت کی جاسکے۔ اقلیتی بہبود کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جس زیر تعمیر عمارت کی نشاندہی کی جارہی ہے ، اسے 30 سال کیلئے لیز پر دینے کیلئے عالمی ٹنڈرس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ٹنڈرس کی طلبی کی کارروائی زیر دوران ہے اور حکومت کی منظوری سے اس کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ تلنگانہ حکومت نے 10 ایسی اوقافی جائیدادوں کو 30 سالہ لیز پر دینے کی اجازت دی ہے جن سے وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس فہرست میں حج ہاؤز سے متصل یہ زیر تعمیر عمارت بھی شامل ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر کو منتقل کرنا آسان نہیں ہے اور ایک ہی مقام پر تمام دفاتر سے درمیانی افراد کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ وقف بورڈ اس عمارت کو لیز پر دیتے ہوئے آمدنی حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ حج ہاؤز کی موجودہ عمارت میں وقف بورڈ کے علاوہ اردو اکیڈیمی ، اقلیتی فینانس کارپوریشن ، حج کمیٹی ، ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد کے دفاتر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ آندھراپردیش کے بعض دفاتر ابھی بھی حج ہاؤز کی عمارت سے کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں عمارت کا بیشتر حصہ اقلیتی بہبود کے دفاتر سے پر ہوچکا ہے۔ جو دفاتر حج ہاؤز کی عمارت کے باہر ہے، ان میں ڈائرکٹوریٹ اقلیتی بہبود ، اقلیتی کمیشن اور اقلیتی اقامتی مدارس سوسائٹی شامل ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ تینوں اداروں کے دفاتر کو حج ہاؤز کے احاطہ میں منتقل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کی سرگرمیاں اور دائرہ کار مختلف ہے۔ حکومت نے اقامتی اسکول سوسائٹی کیلئے بنجارہ ہلز میں کرایہ پر عمارت حاصل کی ہے۔ ڈائرکٹوریٹ اقلیتی بہبود کا دفتر تلک روڈ پر واقع ہے جبکہ اقلیتی کمیشن کا آفس ایرم منزل سے کام کر رہا ہے۔ کمیشن کے آفس کو سکریٹریٹ کے احاطہ میں منتقل کیا جاسکتا ہے ۔ عہدیداروں نے چیف منسٹر کی اس تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے جب کبھی اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے دفتر سے ہدایت موصول ہوگی، اس وقت موجودہ صورتحال سے واقف کرایا جائے گا ۔ دوسری طرف موجودہ حج ہاؤز کی عمارت اور دونوں طرف کی اراضی میں آندھراپردیش وقف بورڈ کی بھاری رقم شامل ہے جس کی واپسی کیلئے آندھراپردیش وقف بورڈ مسلسل اصرار کر رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے آندھراپردیش کو تقریباً 50 کروڑ سے زائد واجب الادا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر کی ایک ہی عمارت میں منتقلی کی چیف منسٹر کی تجویز پر کس حد تک عمل کیا جائے گا ۔