چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو رپورٹ پیش کرنے کا عزم ، ٹی آر ایس رکن اسمبلی عامر شکیل
حیدرباد۔ 2 ستمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی عامر شکیل نے اقلیتی بہبود کے بجٹ کے استعمال میں اقلیتی اداروں کی کوتاہی اور اسکیمات میں مبینہ بے قاعدگیوں کی شکایات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بجٹ کے استعمال میں اقلیتی اداروں کی ناکامی اور اسکیمات میں بے قاعدگیوں کے مسئلہ پر چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو رپورٹ پیش کریں گے۔ عامر شکیل جو عازمین حج کو وداع کرنے کیلئے حج ہاؤز نامپلی پہونچے تھے، بتایا کہ شہر اور اضلاع میں اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری کی رفتار انتہائی سست ہے جبکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ میں اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کیلئے 1131 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اداروں اور ان سے وابستہ عہدیداروں کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں اقلیتیں اسکیمات کے فوائد سے محروم ہیں جس سے عوام میں حکومت کے تعلق سے منفی رائے پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کی خامیوں اور بے قاعدگیوں پر قابو پانے کیلئے وہ چیف منسٹر کو تمام اقلیتی اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی تجویز پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہے، لیکن افسوس کہ حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کے باوجود مکمل خرچ نہیں کیا گیا اور اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلے میں کئی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی کے عہدہ کی پابند ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے تعلیم اور روزگار میں 12% تحفظات کی فراہمی کے لئے کمیشن آف انکوائری قائم کیا ہے۔ کمیشن آف انکوائری میں ماہرین کو شامل کیا گیا جو بہت جلد اضلاع کے دورہ اور عوامی نمائندگیوں کو وصول کرتے ہوئے اقلیتوں کی سماجی، تعلیمی و معاشی صورتحال پر حکومت کو اپنی سفارشات پیش کریں گے۔ ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے کہا کہ یہ اقلیتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکیمات پر موثر عمل آوری کیلئے چوکس رہیں اور عہدیداروں کی بے قاعدگیوں کے بارے میں حکومت کو اطلاع دیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اقلیتوں کی اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلے میں چیف منسٹر جلد ہی جائزہ اجلاس منعقد کریں گے۔ عامر شکیل نے کہا کہ تلنگانہ میں اقلیتوں کے لئے جن منفرد اسکیمات کا آغاز کیا گیا، اس کی مثال کسی اور ریاست میں نہیں ملتی۔ اقلیتی طلبہ کو بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے 10 لاکھ روپئے تک کی اسکالرشپ، غریب اقلیتی لڑکیوں کی شادی کیلئے 51 ہزار روپئے کی امداد اور دیگر اسکیمات کا مقصد اقلیتوں کی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے سلسلے میں حکومت نے 4% مسلم تحفظات پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے جس سے سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کے تناسب میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 12% تحفظات کے سلسلے میں سنجیدہ ہے تاہم وہ جلد بازی کے بجائے تمام دستوری تقاضوں کی تکمیل کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے عدالت میں کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔