جاریہ ماہ کی تکمیل تک مرمتی کام، اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کا اجلاس، اے کے خان کا جائزہ
حیدرآباد۔/2اپریل، ( سیاست نیوز) ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خاں نے آج اقلیتی بہبود کے تمام اعلیٰ عہدیداروں اور اضلاع سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے جون سے شروع ہونے والے اقلیتوں کے 70 اقامتی مدارس کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن بی شفیع اللہ، سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور، چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ، وقف سروے کمشنر معصومہ بیگم، منیجنگ ڈائرکٹر کرسچین فینانس کارپوریشن وکٹر کے علاوہ تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس اور ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس اقلیتی فینانس کارپوریشن نے شرکت کی۔ اقامتی اسکولس کے آغاز کیلئے ہر ضلع میں نامزد کردہ نوڈل آفیسرس کو بھی اجلاس میں طلب کیا گیا تھا۔ اے کے خاں نے اسکولوں کیلئے عمارتوں کی نشاندہی کے سلسلہ میں انچارج عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی۔ بتایا جاتا ہے کہ 70 کے منجملہ 60 اسکولوں کیلئے عمارتوں کا انتخاب مکمل ہوچکا ہے تاہم کرایہ نامہ کو قطعیت دی جانی باقی ہے۔ بعض خانگی عمارتوں کے مالکین حکومت کے مقررہ کرایہ پر راضی نہیں۔ اے کے خاں نے 15 اپریل تک عمارتوں کی نشاندہی کا کام مکمل کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ کرایہ نامہ کو قطعیت دینے کے سلسلہ میں متعلقہ ضلع کلکٹر کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 30 اپریل تک عمارتوں میں درکار تعمیر و مرمت کے کام مکمل کرلئے جائیں اور یکم مئی سے انفراسٹرکچر کی فراہمی اور داخلوں کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اقامتی اسکولس کے سلسلہ میں تشہیری مہم میں 5 خصوصی ویانس استعمال کی جائیں گی اور ہر ایک ویان 2 اضلاع میں تشہیری مہم میں حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے آغاز کے سلسلہ میں چیف منسٹر خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ اے کے خاں نے اسکولوں کیلئے درکار سہولتوں اور دیگر شرائط سے عہدیداروں کو واقف کرایا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ہر ضلع میں مذہبی تنظیموں، قائدین اور رضاکارانہ اداروں سے خدمات حاصل کرتے ہوئے طلبہ کے داخلوں کو یقینی بنایا جائے۔ پانچویں تا ساتویں کلاس تک یہ اسکولس کام کریں گے اور ہر کلاس میں دو سیکشنس اور ہر سیکشن میں 40 طلبہ کا انتخاب ہوگا۔ زائد طلبہ کی صورت میں اسکریننگ ٹسٹ رکھا جائے گا۔ اسکول میں 75فیصد اقلیتیں اور 25فیصد دیگر طبقات کو نمائندگی دی جائے گی۔ متعلقہ ضلع سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو ہی داخلہ دیا جائے گا۔ داخلہ کیلئے دیہی علاقوں میں آمدنی کی حد دیڑھ لاکھ اور شہری علاقوں میں 2 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ طلبہ کیلئے اخلاقیات ایک لازمی مضمون کے طور پر شامل رہے گا۔ اے کے خاں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ چاہے کسی بھی ادارہ سے تعلق رکھتے ہوں انہیں اسکولوں کی اسکیم کی کامیابی کیلئے کام کرنا ہوگا۔ یہ اسکیم اقلیتوں کے تعلیمی مستقبل کی ضامن ہے اور حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے 1200کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ مختلف اضلاع میں عمارتوں کے انتخاب کیلئے حال ہی میں انچارج مقرر کئے گئے بی شفیع اللہ، محمد اسد اللہ، پروفیسر ایس اے شکور، معصومہ بیگم اور وکٹر نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کو اس سلسلہ میں خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اے کے خاں نے کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی سے متعلق اس اسکیم کیلئے عہدیداروں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔