اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اقدامات، وزیر اقلیتی بہبود رگھوناتھ ریڈی کا عزم
حیدرآباد۔ /25جون، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے وزیر اقلیتی بہبود پلے رگھوناتھ ریڈی نے کہا کہ ان کی حکومت آندھرا پردیش کے 13اضلاع کے اقلیتوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ وزیر اقلیتی بہبود کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرنے کے بعد رگھو ناتھ ریڈی نے آج اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں مختلف اسکیمات پر عمل آوری اور بجٹ کی تقسیم کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اقلیتی بہبود نے کہا کہ تمام جاریہ اسکیمات پر موثر عمل آوری کو ان کی حکومت یقینی بنائے گی۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ اسکیمات پر عمل آوری میں شفافیت کو برقرار رکھیں تاکہ اسکیمات کے فوائد حقیقی مستحقین تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور غریب اقلیتوں کی معاشی ترقی کے سلسلہ میں تجاویز اور اسکیمات حکومت کو پیش کریں۔
وزیر اقلیتی بہبود نے کہا کہ وہ بہت جلد تمام اقلیتی اداروں کی کارکردگی کا انفرادی طور پر جائزہ لیں گے۔ انہوں نے آندھرا پردیش کے 13اضلاع میں رمضان المبارک کے موقع پر موثر انتظامات کے سلسلہ میں ضلع کلکٹرس کو ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آج ہی اس سلسلہ میں احکامات جاری کئے۔ جائزہ اجلاس میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس )، منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن پروفیسر ایس اے شکور، چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ ایم اے حمید، سروے کمشنر وقف حسن علی بیگ اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ وزیر اقلیتی بہبود آندھرا پردیش نے تمام اداروں کی کارکردگی کے بارے میں علحدہ علحدہ نوٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تاکہ انہیں جائزہ اجلاس کے انعقاد میں مدد مل سکے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد حکومت نے دو ماہ کے اخراجات کے طور پر دونوں ریاستوں کو 162کروڑ 58لاکھ روپئے جاری کئے ہیں جن میں اسکالر شپ اور فیس ری ایمبرسمنٹ کیلئے 104کروڑ روپئے شامل ہیں۔
اقلیتی فینانس کارپوریشن نے ابھی تک ایک کروڑ 86لاکھ22ہزار روپئے خرچ کئے جبکہ دائرۃ المعارف 33لاکھ، اردو اکیڈیمی ایک کروڑ، سی ای ڈی ایم 50لاکھ اور حج کمیٹی نے 33لاکھ روپئے خرچ کئے۔ پی ڈی اکاؤنٹ کی برخواستگی کے سبب مابقی رقم خرچ نہیں کی جاسکی۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ ملازمین اور خاص طور پر اعلیٰ عہدہ پر کیڈر پوسٹ کی کمی اقلیتی بہبود کی کارکردگی میں اہم رکاوٹ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ متحدہ ریاست میں اقلیتی بہبود کے تحت جملہ 183 ملازمین تھے اور ریاست کی تقسیم کے بعد 106کو آندھرا پردیش اور 77کو تلنگانہ کیلئے الاٹ کیا گیا، ان میں بھی کیڈر پوسٹ کی کمی ہے۔ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی ویلفیر کے محکمہ جات میں ملازمین کی تعداد 4تا6ہزار ہے جبکہ اقلیتی بہبود کے مجموعی 183عہدوں میں کئی عہدے ابھی بھی مخلوعہ ہیں۔ کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں اوقافی جائیدادوں کی تعداد 4600ہے جن میں 70فیصد پر ناجائز قبضے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ضلع کلکٹرس اور آر ڈی اوز کو شامل کرتے ہوئے حکومت کو چاہیئے کہ وہ ناجائز قبضوں کی برخواستگی کے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ، ضلع نظم و نسق اور حکومت کے درمیان بہتر تال میل کے ذریعہ ہی اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اقلیتی بہبود پی رگھوناتھ ریڈی نے عہدیداروں کو تیقن دیا کہ وہ محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے اور مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے علاوہ نئے عہدوں کی منظوری کی مساعی کی جائے گی۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کی اسکیمات، محکمہ کے مسائل اور ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کی ذمہ داریوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جلد ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کے ساتھ اجلاس منعقد کریں گے۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ کسی بھی اسکیم کے سلسلہ میں اُن سے بلا جھجک رجوع ہوں کیونکہ ان کی ترجیح اقلیتوں کی سماجی، تعلیمی اور معاشی ترقی رہے گی۔ اس سلسلہ میں عہدیدار جو بھی سفارشات پیش کریں گے وہ ان پر ضرور کارروائی کریں گے۔