اقلیتوں کی ترقی کے اقدامات میں تلنگانہ ملک بھر میں مثالی ریاست

کے سی آر حکومت کے اقدامات تاریخی ۔ مختلف سرکاری اداروں کے صدور نشین و اقلیتی قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔یکم جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کے 4 مختلف سرکاری اداروں کے صدورنشین، صدر ریاستی اقلیتی سل ٹی آر ایس اور ڈپٹی میئر گریٹر حیدرآباد نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر کی قیادت میں ٹی آر ایس حکومت اقلیتوں کی بھلائی اور ان کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے تاریخی قدم اٹھارہی ہے جس کی مثال ملک کی کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔ تلنگانہ بھون میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم ، صدر نشین تلنگانہ کھادی اینڈ ولیج بورڈ یوسف زاہد، صدرنشین نیڈکو ایس اے علیم، صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین ، صدر ریاستی اقلیتی سل ٹی آر ایس ایم کے مجیب الدین ، ڈپٹی میئر حیدرآباد بابا فصیح الدین و رکن وقف بورڈ وحید احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں کسی بھی پارٹی نے اقلیتوں کی بھلائی اور ترقی پر توجہ نہیں دی ۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد اقلیتوں کی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ان قائدین نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں اقلیتوں کی بھلائی کے حق میں اس قدر اسکیمات اور فنڈز مختص نہیں کئے گئے جس قدر تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت نے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں کے سی آر نے اقلیت دوستی کا ثبوت فراہم کرکے نہ صرف انتخابی وعدوں کی تکمیل کی بلکہ اس سے ہٹ کر کئی نئی اسکیمات کا آغاز کیا۔ ان قائدین نے کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی ترقی صرف کے سی آر کی قیادت میں ممکن ہے جنہوں نے وعدے کے مطابق 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کیلئے قانون سازی کی ہے اور مرکز سے منظوری حاصل کرنے کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ مرکز 12 فیصد مسلم تحفظات کو منظوری دیگا۔ شادی مبارک، اوورسیز اسکالر شپ، ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ اور دیگر اسکیمات کا حوالہ دیتے ہوئے اقلیتی قائدین نے کہا کہ کانگریس و تلگودیشم قائدین صرف الزام تراشی کے ماہر ہیں جبکہ ان کے دور میں اقلیتوں کی ترقی پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ مالیاتی سال بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 1150 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ حکومت نے شادی مبارک اسکیم کی رقم کو 51 ہزار روپئے سے بڑھا کر 75 ہزار روپئے کردیا ۔ اس کے علاوہ ائمہ اور موذنین کے اعزازیہ کو 1000 سے بڑھا کر ماہانہ 1500 کردیا گیا۔ چیف منسٹر نے اجمیر میں حیدرآبادی زائرین کیلئے رباط کی تعمیر کے سلسلہ میں 5 کروڑ روپئے مختص کئے ۔ جامعہ نظامیہ میں آڈیٹوریم کی تعمیر کیلئے 12 کروڑ مختص کئے گئے۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے آغاز کو ٹی آر ایس حکومت کا کارنامہ قرار دیتے ہوئے ان قائدین نے کہا کہ چیف منسٹر مسلم بچوں کے ہاتھ میں قلم اور کتاب دیکھنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عصری سہولتوں کے ساتھ 202 اقامتی اسکولس قائم کئے۔ انہوں نے کہا کہ ان اسکولوں میں حکومت کی جانب سے تمام تر سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اور فی طالب علم ایک لاکھ روپئے سے زائد کا خرچ حکومت برداشت کررہی ہے۔ ان قائدین نے کہا کہ اقامتی اسکولوں کے بارے میں عوام میں غیر معمولی ردعمل ہے۔ مولانا یوسف زاہد نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران ریاست بھر کی 800 سے زائد مساجد میں نہ صرف دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا بلکہ 4 لاکھ سے زائد خاندانوں میں رمضان گفٹ کے طور پر ملبوسات تقسیم کئے گئے۔ سید اکبر حسین نے چیف منسٹر کو اقلیت دوست قرار دیا اور کہا کہ ان کی قیادت میں اقلیتوں کی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ذریعہ غریبوں کیلئے قرض کی فراہمی کی اسکیم زیر غور ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ اقلیتوں کی بھلائی اور ریاست کی ترقی کے اقدامات کے سبب ٹی آر ایس مزید 20 برسوں تک اقتدار میں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے انیس الغرباء کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے 4000 مربع گز اراضی فراہم کی ہے اور تعمیری کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے چیف منسٹر نے خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے اور اوقافی جائیدادوں کی آمدنی میں اضافہ کرکے اقلیتوں کی بھلائی پر خرچ کیا جائیگا۔ صدرنشین اقلیتی سل ایم کے مجیب الدین نے کہا کہ ٹی آر ایس کی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اپوزیشن الزام تراشی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع میں بنیادی سطح تک اقلیتی سل کو مستحکم کیا جائیگا تاکہ سرکاری اسکیمات کے فوائد بہتر طور پر اقلیتوں تک پہنچ سکیں۔