ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کا دعویٰ، منچریال میں مختلف ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد و خطاب
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ اقلیتوں کی خوشحالی، ترقی اور امن وامان کیلئے تلنگانہ ملک کی مثالی ریاست ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں تلنگانہ ریاست ملک بھر میں سرفہرست ہے جس نے 2000 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے اور دیگر سرکاری اسکیمات میں مناسب حصہ داری دی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر آج منچریال میں مختلف ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے 57 لاکھ روپئے کی لاگت سے تعمیر کئے جانے والے کرسچین بھون کا سنگ بنیاد رکھا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت نے اوقافی جائیدادوں کو تباہی سے بچایا ہے جبکہ تلگودیشم اور کانگریس دور حکومت میں ہزاروں ایکر اراضی خانگی اداروں کے حوالے کردی گئی۔ تلگودیشم نے متحدہ آندھرا پردیش میں درگاہ حضرت اسحاق مدنیؒ کی 1600 ایکر اراضی کو فروخت کردیا تھا جبکہ کانگریس نے درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی قیمتی اوقافی اراضی لینکو ہلز کے حوالے کردی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ایک ایک انچ وقف اراضی کا نہ صرف تحفظ کرے گی بلکہ انہیں ترقی دیتے ہوئے ان کی آمدنی مسلمانوں کی بھلائی پر خرچ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی آر ایس حکومت وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس دینے کے بارے میں سنجیدہ ہے تاکہ وقف بورڈ اپنے اختیارات کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کا خود تحفظ کرسکے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں ہر طبقہ کیلئے علحدہ بھون تعمیر کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے کیلئے کے سی آر نے تمام عید اور تہوار سرکاری طور پر منانے کی منفرد روایت شروع کی جس کا ہر طبقہ نے خیرمقدم کیا۔ عید اور تہوار کے موقع پر حکومت کی جانب سے غریبوں میں کپڑے تقسیم کئے گئے۔ محمود علی نے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائی طبقہ کی بھلائی کیلئے سابق میں کسی بھی حکومت نے اس قدر اقدامات نہیں کئے۔ اقلیتی طبقہ کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کیلئے207 اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں آیا ہے۔ ان اسکولوں کے ذریعہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے علاوہ سیول سرویسیس کیلئے اقلیتی امیدواروں کو مفت کوچنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ حکومت اپنے خرچ پر اقلیتی امیدواروں کو سیول سرویسس کی کوچنگ فراہم کررہی ہے جو ملک بھر میں ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود روزگار اسکیم کے تحت غریب اقلیتی افراد کو 50 ہزار روپئے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے فراہم کئے جارہے ہیں تاکہ وہ چھوٹا کاروبار شروع کرسکیں۔ ایک لاکھ روپئے تک کی درخواستوں کو 80 فیصد سبسیڈی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی امیدواروں کو اون یور کار اسکیم کے تحت کار حوالے کی گئی۔ محمود علی نے کہا کہ سابق میں کانگریس اور تلگودیشم نے اقلیتوں کے ساتھ محض وعدے کئے لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ برخلاف اس کے کے سی آر نے انتخابی وعدوں کے علاوہ بھی نئی اسکیمات شروع کی ہیں۔ منچریال کے کمیونٹی ہال میں محمود علی نے مسلمانوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا اورکہا کہ چیف منسٹر حقیقی معنوں میں سیکولر اور اقلیت دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف ہیں، وہ مسلمانوں کی خوشحالی چاہتے ہیں۔ اس موقع پر رکن پارلیمنٹ بی سمن، حکومت کے مشیر جی ویویک اور رکن اسمبلی دیواکر راؤ موجود تھے۔