اقلیتوں سے زبانی ہمدردی، محکمہ اقلیتی بہبود نظر انداز

8 ماہ سے کارکردگی متاثر، عہدیداروں اور بجٹ کی کمی، دانا کشور کے جانشین کی ضرورت
حیدرآباد۔/25 اگسٹ، ( سیاست نیوز) اقلیتوں سے ہمدردی اور زبانی وعدوں میں ہمیشہ پیش پیش رہنے والی ٹی آر ایس حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود کو بری طرح نظر انداز کردیا ہے۔ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات کے محکمہ جات میں عہدیداروں اور بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے برخلاف اس کے محکمہ اقلیتی بہبود عہدیداروں اور بجٹ دونوں کی شدید قلت کے باعث بحران کا شکار ہے۔ اقلیتی بہبود کیلئے جاریہ سال بجٹ میں 2000 کروڑ کا اعلان کیا گیا لیکن پہلا سہ ماہی گذرنے کے باوجود آج تک کئی اقلیتی اداروں کو ایک روپیہ بھی جاری نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح اقلیتی اسکیمات پر موثر عمل آوری کیلئے گزشتہ 8 ماہ سے مستقل سکریٹری نہیں ہے۔ مستقل سکریٹری کے علاوہ دیگر اداروں میں بھی مستقل عہدیدار نہیں اور کئی عہدیدار اضافی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ اقلیتوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرنے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 2 جنوری کو سید عمر جلیل کا تبادلہ کرتے ہوئے ایم دانا کشور کو محکمہ اقلیتی بہبود کی اضافی ذمہ داری دی۔ حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر کی مستقل ذمہ داری اور مشن بھگیرتا انچارج جیسے اہم فریضہ کے علاوہ دانا کشور کو محکمہ اقلیتی بہبود کا کام کاج سنبھالنا تھا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران وہ محکمہ اقلیتی بہبود کے اُمور پر مناسب وقت نہیں دے سکے جس کے نتیجہ میں کئی اسکیمات ٹھپ ہوچکی ہیں۔ اسکیمات پر عمل آوری کا وقفہ وقفہ سے جائزہ لینے کی کمی دیکھی گئی اور اقلیتی اداروں کو بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں دانا کشور اپنی دیگر مصروفیات کے سبب توجہ نہیں کرپائے۔ ایسے وقت جبکہ گزشتہ آٹھ ماہ سے محکمہ اقلیتی بہبود کی سرگرمیاں مجموعی طور پر ٹھپ ہیں حکومت نے دانا کشور کو کمشنر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی ایک اور ذمہ داری دے دی۔ وہ واٹر ورکس میں پہلے ہی کافی مصروف تھے اب میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کی حیثیت سے ان کے پاس شاید ہی اقلیتی بہبود کے اُمور کیلئے وقت رہے گا۔ ایسے میں محکمہ کی کارکردگی کا اللہ ہی حافظ ہے۔ دانا کشور اگرچہ ایک تجربہ کار اور اقلیتی اُمور میں دلچسپی رکھنے والے عہدیدار ہیں لیکن زائد اہم ذمہ داریوں کے سبب اقلیتی بہبود پر توجہ نہ دے پانا اُن کی مجبوری ہے۔ محکمہ کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد وہ اقلیتی اُمور کیلئے ذرا بھی وقت نہیں دے پائیں گے کیونکہ بلدیہ کے معاملات میں انہیں 24 گھنٹے مصروف رہنا پڑتا ہے۔ اگر چیف منسٹر کو اقلیتی بہبود سے دلچسپی ہوتی تو وہ کسی دوسرے عہدیدار کو محکمہ اقلیتی بہبود کا سکریٹری مقرر کرتے ۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں چیف منسٹر آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر تبادلے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ تبادلوں کے موقع پر اقلیتی بہبود کی ذمہ داری کسی اور عہدیدار کو تفویض کریں گے۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں دیگر کئی عہدوں پر اضافی ذمہ داری کے ساتھ عہدیدار خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وقف بورڈ میں مستقل چیف ایکزیکیٹو آفیسر نہ ہونے کے سبب گزشتہ چار ماہ سے بورڈ کا کام کاج ٹھپ ہوچکا ہے۔ آئی پی ایس عہدیدار شاہنواز قاسم کو جو ڈائرکٹر اقلیتی بہبود ہیں اپریل میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ کے عہدہ کی زائد ذمہ داری دی گئی اور وہ اپنی دیگر مصروفیات کے سبب وقف بورڈ کے روز مرہ کے اُمور پر توجہ دینے سے قاصر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت میں شامل کوئی بھی مسلم عہدیدار چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے عہدہ کو قبول کرنے تیار نہیں۔ وقف بورڈ کے تنازعات کے سبب کوئی بھی عہدیدار اس ادارہ میں کام کرنے تیار نہیں ایسے میں اسسٹنٹ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے عہدہ کیلئے بھی موزوں عہدیداروں کی کمی نے حکومت کی دشواریوں میں اضافہ کردیا ہے۔ حج کمیٹی، اردو اکیڈیمی، سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف میناریٹیز اور میناریٹیز اسٹڈی سرکل کیلئے بھی علحدہ عہدیدار دستیاب نہیں ہیں۔ محکمہ کے سینئر عہدیداروں کا خیال ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود کے عہدہ کیلئے سینئر آئی اے ایس عہدیدار احمد ندیم موزوں شخصیت ہیں جنہیں اُن کی موجودہ پوسٹنگ کے علاوہ زائد ذمہ داری کے طور پر محکمہ اقلیتی بہبود دیا جاسکتا ہے۔ بعض گوشوں کی جانب سے کلکٹر وقارآباد سید عمر جلیل کو دوبارہ اس عہدہ پر فائز کرنے کیلئے مساعی جاری ہے۔