مرکزی وزیر مملکت برائے امورخارجہ ہندوستان ایم جے اکبر کی تقریر
تاشقند ۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج کہا کہ افغان عوام نظریاتی انتہاء پسندی اور بے رحم دہشت گردی کے شکار ہیں۔ اکثر اس کی سرپرستی سرحدپار سے کی جاتی ہے۔ ایسے عناصر جو دفاعی نظریہ اور جنونی مفادات رکھتے ہیں، وہ واضح طور پر پاکستان کا حوالہ دے رہے تھے۔ تاشقند میں افغانستان کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیرمملکت برائے امورخارجہ ایم جے اکبر نے کہا کہ ہندوستان کو افغان عوام کے نتائج سے انتہائی تکلیف پہنچتی ہے۔ یہ سانحہ کئی پشتوں سے جاری ہے۔ اس کی تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانہ جنگی انتہاء پسند بنیاد پرستی کا نتیجہ ہوسکتا ہے جو کسی وباء کی طرح پھیلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے مشترکہ مفاد میں ہیکہ اس کا خاتمہ کردی تاکہ افغانستان اور اس کے پڑوسی امن اور خوشحالی برائے عوام کے مقاصد کیلئے جدوجہد کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کو ان کے حقوق اور مواقع سے خوف اور تشدد نے محروم کر رکھا ہے۔ یہ لوگ انتہاء پسند نظریات اور بے رحم دہشت گردی کا شکار ہیں جس کی سرپرستی عام طور پر سرحدپار سے کی جاتی ہے جس کی وجوہات اکثر ناقابل فہم ہوتی ہیں لیکن جو عناصر جارحانہ نظریہ اور جنونی مفادات کے شکار ہیں وہ ایسا کرتے ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان ان لوگوں کے خلاف جو اب بھی دہشت گردی کا راستہ منتخب کرتے ہیں، سخت کارروائی کی تائید کرتا ہے جس کی مدد ان افراد کی جانب سے کی جارہی ہے جو رقومات کا غیرقانونی منشیات کی تجارت اور بے قصور عوام کے خلاف دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ ہندوستان کسی بھی ایسے عمل کا پابند ہے جس سے افغانستان کو ایک متحدہ، پرامن، محفوظ اور مستحکم قوم بن کر ابھرنے میں مدد دے سکے۔ ایسی قوم جو سب کو ساتھ لیکر ترقی کرے اور معاشی اعتبار سے متحرک قوم ہو جس میں صنفی اور انسانی حقوق کی طمانیت دی جاتی ہو۔