ہیرات۔25جولائی ( سیاست ڈاٹ کام) نامعلوم بندوق برداروں نے جن پر طالبان عسکریت پسند ہونے کا شبہ ہے وسطی افغانستان میں دو گاڑیوں کو روک کر 15مسافروں کو لب سڑک گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ یہ تازہ ترین حملہ ہے جس سے تشدد میں ہلاک ہونے والے بے قصور شہریوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ ایک شخص اس حملہ سے بچ کر فرار ہوگیا تھا جب کہ مسلح حملہ آواروں نے غور کے مقام پر 11مردوں ‘ 3عورتوں اور ایک بچے کو گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ گورنر غور کے ترجمان عبدالحی خطیبی نے کہا کہ مسافروں کو ایک قطار میں کھڑا کر کے ایک کے بعد ایک گولی ماری گئی‘ ایک شخص فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا باقی افراد کے سروں اور سینوں پر گولیاں لگی ہیں۔ سربراہ پولیس فہیم قائم نے اس واقعہ کی توثیق کرتے ہوئے طالبان اور عسکریت پسندوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ۔ تاہم کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے اب تک اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔اسی دن فن لینڈ کی دو خاتون امدادی کارکنوں کو نامعلوم بندوق برداروں نے ہیرات میں ان کی ٹیکسی پر حملہ کرتے ہوئے ہلاک کردیا ۔ ایک خودکش بم بردار جس کی موٹر سیکل پردھماکو مادے لدے ہوئے تھے صوبہ تخر میں خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جس سے 6شہری ہلاک اور دیگر 20زخمی ہوگئے ۔