افغانستان میں انتخابی مہم کا آغاز

کابل ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں عرصہ دراز سے لیت و لعل میں پڑے ہوئے پارلیمانی انتخابات کیلئے بالآخر مہم جوئی کا آغاز ہوگیا جبکہ ملک میں تشدد اور دھوکہ دہی کے بھی کئی واقعات رونما ہوئے جس نے ایک بار پھر انتخابات کے بروقت انعقاد ہونے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ 20 اکٹوبر کو منعقد شدنی انتخابات میں 2500 امیدوار ہیں جسے آئندہ سال منعقد شدنی صدارتی انتخابات کے لئے ایک آزمائش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ خصوصی طور پر ایک ایسے وقت جب جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں افغانستان پر یہ دباؤ ڈالا جاسکتا ہے کہ وہ ملک میں جمہوری طرز عمل کو جلد سے جلد نافذ کرے یا اس پر عمل آوری کا عاجلانہ آغاز کیا جائے جس کے لئے انتخابات منعقد کروانا لازمی ہوتا ہے کیونکہ جمہوری طرز حکومت میں عوام کو ہی اپنی پسند کے معقول اور اہل امیدواروں ؍ قائدین کو منتخب کرنے کا پورا اختیار ہوتا ہے۔ فی الحال افغانستان میں صنعتی دھوکہ بازی، نوکر شاہی میں نااہلیت اور رائے دہندوں کی بائیومیٹرک تصدیق کئے جانے کے اچانک فیصلے نے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس کے بعد یہ سوال سب کے ذہن میں آ سکتا ہے کہ انتخابات منعقد ہونے کی صورت میں کیا نتائج ایسے ہوں گے جن پر بھروسہ کیا جاسکتا ہو؟ بہرحال انڈپنڈنٹ الیکشن کمیشن (IEC) نے وضاحت کردی ہے کہ بائیومیٹرک مشین ہو یا نہ ہو، انتخابات اپنے وقت پر منعقد کئے جائیں گے۔ بائیومیٹرک مشین کا مطالبہ اپوزیشن جماعتوں نے کیا ہے تاکہ کوئی بھی رائے دہندہ ایک سے زائد بار ووٹ نہ ڈال سکے۔