اس مرحلے پر ہم کیوں مداخلت کریں ؟ مالیگاؤں دھماکہ کے ملزم کو سپریم کورٹ کا جواب
نئی دہلی۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے لیفٹننٹ کرنل سریکانت پروہت کو ایک درخواست کوو قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں 2008ء کے مالیگاؤں دھماکہ کیس کے ضمن میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے اغوا، حبس بیما اور بہیمانہ ایذا رسانی کی عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کروانے کی استدعا کی گئی تھی۔ جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس زین سنہا اور جسٹس ایم کے جوزف نے کہا کہ اس مرحلے پر درخواست کی قبولیت رواں مقدمہ پر اثرانداز ہوسکتی ہے تاہم اس بینچ نے پروہت کو عدالت میں اپنا استدلال پیش کرنے کی آزادی دی اور کہا کہ وہ (عدالت) اس کی درخواست پر کوئی نظریہ کا اظہار نہیں کرسکتا ہے۔ بینچ نے کہا کہ ’’اس مرحلے پر ہم کیوں مداخلت کریں‘‘۔ (رواں) مقدمہ پر اس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ’’پروہت کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے سینئر وکیل مہیش سالوے نے بینچ سے کہا کہ پروہت کی طرف سے اس درخواست میں اُٹھائے گئے مسائل پر غور کیا جانا چاہئے۔ سالوے نے کہا کہ این آئی اے چونکہ اس مسئلہ پر تحقیقات کرچکی ہے، چنانچہ اس پر مزید غور کرسکتی ہے، تاہم بینچ نے ان سے کہا کہ تحت کی عدالت میں یہ درخواست کی جائے۔ مالیگاؤں دھماکوں کا ملزم لیفٹننٹ کرنل پروہت فی الحال ضمانت پر رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اس کی ضمانت منظور کی تھی۔ پروہت نے 27 اگست کو سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے 2008ء کے مالیگاؤں دھماکوں کے مقدمہ کے ضمن میں اس کے مبینہ اغوا، غیرقانونی تحویل اور بہیمانہ ایذا رسانی کی عدالت کے زیرنگرانی تحقیقات کروائی جائیں۔ پروہت نے مہاراشٹرا کا انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے عہدیداروں کی طرف سے حبس بیجا میں رکھتے ہوئے بہیمانہ ایذا رسانی پر معاوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ پروہت نے وزارتِ اُمور داخلہ کے سابق جوائنٹ سیکریٹری کے حالیہ میڈیا انٹرویو اور ایک کتاب ’’ہندو دہشت گردی 2006ء تا 2010ء : وزارت اُمور داخلہ کے اندرونی آدمی کی زبانی‘‘ کا حوالہ بھی دیا تھا اور کہا تھا کہ سابق حکومت کے چند گوشوں نے محض بعض سیاسی وجوہات کی بنیاد پر اس کو پھنسایا گیا جس میں زعفرانی دہشت گردی کے بھیس میں اس کو ایک چہرہ کی حیثیت سے پیش کرنا بھی شامل تھا۔