اضلاع کی تشکیل میں سائنٹیفیک طریقہ ندارد ، سیاسی مفادات کو ترجیح

چیف منسٹر کے سی آر پر ارکان خاندان و سیاسی قائدین میں اضلاع تقسیم کرنے کا الزام ، وی ہنمنت راؤ
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : سکریٹری اے آئی سی سی و سابق رکن راجیہ سبھا مسٹر وی ہنمنت راؤ نے ’ چنے بٹانے ‘ کی طرح ارکان خاندان اور پارٹی کے قائدین میں اضلاع تقسیم کرنے کا چیف منسٹر پر الزام عائد کیا ۔ نظم و نسق چلانے کے لیے علاؤ الدین کا چراغ مل گیا کیا ۔ کے سی آر سے استفسار کیا ۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر وی ہنمنت راؤ نے کہا کہ چھوٹے اضلاع کی تشکیل پر انہیں یا کانگریس پارٹی کو کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم اضلاع کو سائنٹیفیک طریقہ سے تشکیل دینے کے بجائے سیاسی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے تشکیل دیا جارہا ہے ۔ اضلاع کی تنطیم جدید سے چیف منسٹر اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس کی سیاسی طاقت کو منظم سازش کے تحت ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ دوسری طرف اپنے فرزند کے ٹی آر کے لیے سرسلہ اور بھانجے ہریش راؤ کے لیے سدی پیٹ اضلاع بنا رہے ہیں ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد علحدہ تلنگانہ ریاست میں ٹی آر ایس کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے نئے اضلاع تشکیل دیئے جارہے ہیں نئے اضلاع تو بنائے جارہے ہیں لیکن حکومت کے پاس اضلاع کے نظم و نسق سنبھالنے کے لیے آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی ضرورت کے مطابق تعداد نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کے پاس فنڈز ہے ۔ گذشتہ 50 سال کے دوران تلنگانہ کے لیے جتنا قرض حاصل کیا گیا ٹی آر ایس حکومت نے صرف ڈھائی سال میں اتنا قرض حاصل کرتے ہوئے تلنگانہ کے ہر شہری کو مقروض کردیا ہے ۔ کانگریس نے جب علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی تھی تب تلنگانہ فاضل بجٹ رکھنے والی ریاست تھی وزیراعظم نے ڈھائی سال میں پہلی مرتبہ تلنگانہ کا دورہ کیا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ کے لیے جو وعدے کیے گئے ان وعدوں کو عملی جامہ پہنانے ، تلنگانہ کو خصوصی پیاکیج طلب کرنے اور پسماندہ اضلاع کے لیے علحدہ فنڈز حاصل کرنے کے بجائے صرف مودی کے دل میں جگہ مانگی ہے ۔ دوسری طرف چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو مرکز پر دباؤ ڈالتے ہوئے آندھرا پردیش کو ڈھائی لاکھ کروڑ کا خصوصی پیاکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ تلنگانہ حکومت غریبوں کے لیے سنجیونی ثابت ہونے والی آروگیہ شری اسکیم کو بند کردی ہے ۔ کسانوں کے قرضہ جات ادا نہیں کئے گئے اور نہ ہی طلبہ کی فیس ری ایمبرسمنٹ جاری کی گئی ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔۔